سکواش
ماہنامہ ’’تشحیذالاذہان‘‘ ربوہ جون2008ء میں مکرم وقاص احمد چوہدری صاحب کے قلم سے سکواش کے بارہ میں ایک مختصر معلوماتی مضمون شامل اشاعت ہے۔
سکواش کی ابتداء انگلینڈ میں ہوئی اور برطانوی فوجیوں کے ذریعے یہ کھیل دنیا بھر میں پھیل گیا۔ 1890ء میں پہلی بار اس کھیل کے قواعد بنائے گئے۔ اور 1930ء میں لندن میں برٹش اوپن سکواش چمپئن شپ کے نام سے جو سالانہ مقابلے شروع ہوئے یہ اب تک جاری ہیں اور انہیں سکواش کی عالمی چمپئن شپ کے برابر تصور کیا جاتا ہے۔ برطانیہ میں سکواش کے 3 ملین کھلاڑی اور اس کھیل کی دس ہزار کورٹس ہیں۔ شیفیلڈ میں 1971ء میں سکواش کا ایک ایسا پہلا کورٹ بنایا گیا جس کی دو دیواریں مضبوط شیشے کی ہیں تاکہ تماشائی کھیل کو واضح طور پر دیکھ سکیں۔
سکواش میں پاکستان کو 14 سال تک عالمی برتری حاصل رہی ہے۔ پاکستان کے ہاشم خان نے اسکواش میں اہم مقام حاصل کیا۔ اُن کے والد عبد اللہ خان پشاور میں انگریزوں کے کلب میں ملازم تھے اور ہاشم خان بچپن میں اپنے والد کے ساتھ کلب جایا کرتے تھے جہاں انہوں نے بڑی محنت سے سکواش سیکھی اور 1944ء میں ایک انگریز سائمن کے کہنے پر ممبئی میں منعقد ہونے والے آل انڈیا ٹورنامنٹ میں حصہ لیا اور فائنل میں ہندوستان کے چیمپئن باری خان کو شکست دے کر آل انڈیا چمپئن بن گئے۔ 1945ء اور 1946ء میں کامیابی کے ساتھ اپنے اعزاز کا دفاع کیا اور 1949ء میں آل پاکستان سکواش چمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ 1950ء میں پاکستان ائیرفورس کے کیپٹن رضا کی ذاتی کوشش سے اُن کو برٹش اوپن اسکواش چمپئن شپ میں شرکت کا موقع ملا تو انہوں نے یہ اعزاز بھی حاصل کرلیا۔
سکواش میں ہاشم خان، جہانگیر خان اور جان شیر خاں کے ہم پلہ کھلاڑی تاریخ میں نہیں ملتے۔ جہانگیر خان کو تو سکواش کا بے تاج بادشاہ کہا جاتا ہے۔ انہوں نے برٹش اوپن کا اعزاز 10مرتبہ جیتا۔ جان شیر خان 8 مرتبہ ورلڈ چمپئن بننے کا ریکارڈ قائم کرنے والے پاکستانی ہیں جن کی جیت کا تسلسل اُن کے گھٹنے کی تکلیف نے ختم کردیا۔ مذکورہ کھلاڑیوں کے علاوہ روشن خان، اعظم خان، محب اللہ خان اور قمر زمان بھی عالمی چیمپئن رہ چکے ہیں۔