شفقتوں کا پیکر – حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 10؍اپریل 1998ء میں حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ کی شفقتوں کے بعض واقعات مکرم عبدالقدیر قمر صاحب نے بیان کئے ہیں جن میں ذاتی واقعات بھی ہیں اور دوسرے احباب کے بیان کردہ بھی۔
حضورؒ کی حفاظتِ خاص پر مامور ایک کارکن نے بیان کیا کہ ایک رات ڈیڑھ بجے جب میں قصرِ خلافت میں ڈیوٹی کے دوران سگریٹ سلگائے ہوئے ریڈیو سُن رہا تھا تو اچانک کسی کے سر پر کھڑے ہونے کا احساس ہوا۔ نظر اٹھائی تو حضورؒ کھڑے تھے۔ خوف کی ایک لہر میرے جسم میں دوڑ گئی کہ اس غفلت کی جانے کیا سزا ہوگی!۔ مگر حضورؒ نے کچھ بھی تو ناراضگی کا اظہار نہ فرمایا بلکہ جیب سے پانچ روپے نکالے اور مجھے دیتے ہوئے فرمایا سگریٹ نہ پیا کرو، دودھ پیا کرو۔ … حضورؒ کی اس شفقت کا نتیجہ یہ نکلا کہ سگریٹ پینے کی حرکت سے ہمیشہ کے لئے میری جان چھوٹ گئی۔
ایک صاحب نے حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ کی شفقت اور قبولیت دعا کا واقعہ یوں بیان کیا کہ آپؒ نے اسلام آباد سے ربوہ پیغام بھیج کر مجھے یاد فرمایا۔ اُس وقت میری بیٹی موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا تھی۔ میری بیوی نے کہا اس صورتحال کو بیان کرکے گھر پر رہنے کی اجازت لے لو۔ میں نے کہا کہ اگر میری بیٹی کی زندگی ہے تو میرے بغیر بھی بچ جائے گی لیکن اگر اس کا آخری وقت آچکا ہے تو میں یہاں رہ کر بھی اسے بچا نہیں سکتا۔… جب میں اسلام آباد پہنچا تو کسی نے حضورؒ کو میری بیٹی کے بارے میں بھی بتادیا۔ آپؒ نے اسی وقت واپسی کا کرایہ اور کچھ رقم بھی عنایت فرمائی اور فرمایا کہ واپس ربوہ جائیں، میں دعا کروں گا اللہ تعالیٰ فضل فرمائے گا۔ میں گھر پہنچا تو حضورؒ کی دعاؤں کو شرف قبولیت عطا ہوچکا تھا اور میری بیٹی معجزانہ طور پر شفایاب ہوچکی تھی۔