شہد
1500 قبل مسیح کی تصاویر سے پتہ چلتا ہے کہ اُس زمانہ میں بھی شہد کھانے کی اشیاء میں استعمال کیا جاتا تھا۔ فرعون سوم (Rameses III)نے ایک ہمسایہ سلطنت کے بادشاہ کو شہد کے 7050 مرتبان بطور تحفہ بھجوائے تھے۔ قرآن کریم کے علاوہ بائبل میں بھی شہد کا ذکر موجود ہے۔ روزنامہ ’الفضل‘ ربوہ 23؍فروری 1998ء میں مکرم لقمان احمد طاہر صاحب کا شہد کے بارے میں ایک معلوماتی مضمون شامل اشاعت ہے۔
شہد کے چھتے میں پچاس سے اسّی ہزار مکھیاں موجود ہوتی ہیں جو عموماً ایک ہی قسم کے اور اُن پھولوں کا انتخاب کرتی ہیں جو ایک جگہ کثرت سے موجود ہوں۔ شہد میں پھولوں کی قسم کے علاوہ زمین اور موسم بھی اثرانداز ہوتا ہے۔ شہد بلحاظ اجزاء تمام غذائی عناصر کا مجموعہ ہوتا ہے۔ اس میں 76 فیصد شوگر ہوتی ہے جس میں 40 فیصد فریکٹوز اور 34 فیصد گلوکوز کے علاوہ 14 مزید اقسام کی شوگر شامل ہے۔ 17 فیصد پانی اور معمولی مقدار میں لحمیات اور وہ سارے معدنیات شامل ہوتے ہیں جو پھولوں والے پودے زمین سے حاصل کرتے ہیں۔ تیزابوں میں Citric, Lactic اور فاسفورک ایسڈ شامل ہوتے ہیں۔ ان تمام اجزاء کو دو Enzyme قابل ہضم بناتے ہیں جنہیں مکھیاں شہد کی تیاری کے دوران شہد میں شامل کرتی ہیں۔
ایک بیکٹیریالوجسٹ Dr. W.G. Sackett نے نمونیا اور ٹائیفائیڈ کے جراثیم الگ الگ رکھے اور ان میں برابر مقدار میں شہد ڈالا۔ مشاہدہ کے مطابق دو دن بعد ٹائیفائیڈ اور چار دن بعد نمونیا کے جراثیم ہلاک ہوچکے تھے۔ شہد اپنے ماحول سے نمی جذب کرتا ہے جو جراثیم کی نشونما کے لئے بنیادی ضرورت ہوتی ہے۔
Prof. S. Smirnov کے مطابق زخمیوں کو زخموں پر شہد لگانے سے وہ جلدی ٹھیک ہو ئے اور زخم خراب بھی نہیں ہوئے۔ Dr. R. Blomfield کا کہنا ہے کہ شہد زخموں پر لگانے سے درد فوراً کم ہو جاتا ہے، یہ بہتے ہوئے خون کو روکتا ہے اور زخم بھرنے کیلئے ایسی دوا پہلے کبھی نہیں دیکھی۔ Falk Medicine کے مصنف D.C. Jarvis نے لکھا ہے کہ ایک ہفتہ مسلسل تین بار روزانہ شہد کھلانے سے کڑول (Cramps)کا مرض ختم ہو جاتا ہے۔اس کے علاوہ دست اور قبض کا بیک وقت علاج شہد میں موجود ہے۔ دل گَھٹنے کی حالت میں بھی شہد کا استعمال مفید ہے۔
امریکہ کے ایک تحقیقی ادارے کے تجربات کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کھلاڑیوں کو کھیل شروع ہونے سے پہلے اور کھیل کے درمیانی وقفوں میں شہد استعمال کروانے سے اُن کی کارکردگی نمایاں طور پر بہتر ہوتی ہے اور کھیل کے بعد وہ تھکاوٹ بھی کم محسوس کرتے ہیں۔
بے خوابی کی صورت میں نیند آور ادویات کی جگہ نیم گرم دودھ یا پانی میں شہد ملاکر پینے سے پُرسکون نیند آتی ہے۔ آج کل شہد کا استعمال کھانے پینے کی اشیاء کے علاوہ جِلد کی حفاظت کرنے والی کریموں اور لِپ اسٹک وغیرہ میں بھی کیا جارہا ہے۔
شہد کی معیاری اور عالمی پیداوار میں آسٹریلیا، امریکہ، روس، ارجنٹائن اور کینیڈا اہم ممالک ہیں۔ سپین، فرانس اور جرمنی کا شہد بھی خالص اور معیاری ہوتا ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ شہد جرمنی اور آسٹریلیا میں استعمال کیا جاتا ہے۔ آسٹریلیا میں 680؍اقسام کے پھول شہد کی مکھیوں کے لئے باعث کشش ہیں اور یہاں 1930ء سے شہد کو صنعت کا درجہ حاصل ہے۔