عمر خیام

عمر خیام کی رباعیات کے بارہ میں ہفت روزہ ’’الفضل انٹرنیشنل‘‘ 27؍اگست 1999ء کے اسی کالم میں مختصر ذکر ہوچکا ہے۔ ماہنامہ ’’تشحیذالاذہان‘‘ ربوہ مئی 2004ء میں مکرمہ مقصودہ پروین صاحبہ کے قلم سے عمر خیام کا تعارف شامل اشاعت ہے۔
عمر خیام اپنی رباعیات کی وجہ سے اتنا مشہور ہوئے کہ وہ محض ایک فلسفی شاعر کے طور پر ہی جانے جاتے ہیں حالانکہ وہ ایک اچھے حساب دان اور ستاروں کی نقل وحرکت کے علم کے ماہر تھے۔ آپ قریباً 1050ء میں خراسان میں ایک خیمہ بنانے والے خاندان میں پیدا ہوئے (قدیم فارسی میں خیمہ بنانے والے کو خیامی کہتے تھے)۔ ابتدائی تعلیم نیشاپور میں ہی حاصل کی۔ آپ کی ابتدائی زندگی کے حالات بہت کم سامنے آئے ہیں۔ لیکن آپ کی علمی قابلیت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ 1074ء میں سلطنت بخارا کے سلبحوق سلطان ملک شاہ جلال الدین نے مروجہ کیلنڈر کی اصلاح کے لئے جن تین ماہرین کو بلایا، اُن میں ایک آپ بھی تھے۔آپ نے جو کیلنڈر ترتیب دیا اسے حاکم وقت کی نسبت سے تاریخ جلالی یعنی جلالی کیلنڈر کا نام دیا۔ اہل علم کا کہنا ہے کہ یہ کیلنڈر دنیا میں مروج موجود کیلنڈر سے بھی زیادہ صحیح تھا۔ اسکے علاوہ آپ نے الجبرا اور جیومیٹری کے کئی پیچیدہ مسائل حل کئے۔ آپ کی تحریروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ عربی اور فارسی کے علاوہ آپ نے قدیم ہندوستان اور یونانی علوم کا بھی بھرپور مطالعہ کیا تھا نیز اپنے ہم عصر دانشور محمد الغزانی سے بھی استفادہ کیا تھا اورابن سینا کی تحریروں کا بھی بھرپور اور گہرا مطالعہ کیا تھا۔ چنانچہ آپ نے حساب، الجبرا، جیومیٹری ، ستاروں کی حرکات اور فلسفے کے موضوع پر نہایت اعلیٰ پایہ کی کتب لکھیں جن کے کئی زبانوں میں تراجم کئے گئے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں