دل جس کو ڈھونڈتا ہے وہی درمیاں نہیں
29؍مارچ 1999ء کو عیدالاضحی کے دن شام کو حضرت امیرالمومنین خلیفۃالمسیح الرابع ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی طرف سے ربوہ کے سینکڑوں مرد و زن کو دعوت طعام دی گئی۔ اس موقع پر سترہ سو مرد اور پانچ سو خواتین شامل ہوئے جن میں تمام کارکنانِ سلسلہ، مربیان، یتامیٰ، بیوگان، شہداء اور اسیرانِ راہ مولیٰ کے لواحقین اور غرباء کی بھاری تعداد شامل تھی۔
اس تقریب کے حوالہ سے مکرم راجہ نذیر احمد ظفر صاحب نے ایک خوبصورت نظم کہی جو روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 3؍اپریل 1999ء کی زینت ہے۔ اس نظم میں سے چند اشعار ہدیۂ قارئین ہیں:-
دل جس کو ڈھونڈتا ہے وہی درمیاں نہیں
وہ جانِ جاں وہ مہرباں وہ میزباں نہیں
سارے جہاں میں علم و ہنر بانٹتا ہے جو
اپنے وطن میں اس کے لئے ہی اماں نہیں
کیا چھ ارب میں ایک بھی ہے اسکے قد کا شخص
یہ زندہ معجزہ ہے کوئی داستاں نہیں
لاکھوں کروڑوں عاشقوں کا جو رکھے خیال
ایسا تو آج جگ میں کوئی دلستاں نہیں
جاناں! ہمارا اَور تعلق ہے تیرے ساتھ
ورنہ تمہارے چاہنے والے کہاں نہیں
یا ربّ! وہ آئے ساتھ لئے نصرتیں تری
اب ہم میں اَور ہمّت و تاب و تواں نہیں