فضائی اور ماحولیاتی آلودگی کے انسانی صحت پر اثرات – جدید تحقیق کی روشنی میں

فضائی اور ماحولیاتی آلودگی کے انسانی صحت پر اثرات – جدید تحقیق کی روشنی میں
(ناصر محمود پاشا)

بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی انسانی صحت کو جس طرح نقصان پہنچارہی ہے اس کا اندازہ کئی دہائیاں پہلے لگایا جاچکا ہے لیکن انسان اس آلودگی کو کم کرنے کے لئے اقدامات اٹھانے پر آمادہ نظر نہیں آتا- اس حوالے سے چند رپورٹس پیش ہیں:
٭ نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق طبی ماہرین نے انسانی جسم میں ایسے جینز کا سراغ لگایا ہے، جو مہلک بیماریوں اور اچانک موت کا باعث بنتے ہیں۔ یہ جین 36 فیصد لوگوں کے اندر موجود ہوتے ہیں اور انہیں ’’این آئی این جے ٹو‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ان جینز کو دماغ کی سوزش، بلڈ پریشر اور خون کی خرابیوں سے منسلک کیا گیا ہے۔ طبی ماہرین نے اس قسم کے خطرناک جینز کو متحرک کرنے میں ماحولیاتی اثرات کو اہم قرار دیا ہے جس میں سگریٹ نوشی، ماحولیاتی آلودگی، ذہنی پریشانیاں اور معاشی دباؤ نہایت اہم ہیں۔
٭ ایک امریکی ماہر کا کہنا ہے کہ سِگار اور سگریٹ، دونوں میں اس لحاظ سے کوئی زیادہ فرق نہیں ہے کیونکہ دونوں کے استعمال سے خون کی نالیوں کو نقصان پہنچتا ہے اور دل کی بیماری لاحق ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ نیز دونوں میں نشہ آور جزو نکوٹین شامل ہوتی ہے اور دونوں ہی زہریلا دھواں خارج کرتے ہیں۔ تاہم باقاعدگی سے سِگار پینے والے اپنی صحت کو نسبتاً زیادہ برباد کرسکتے ہیں کیونکہ سگار کے جلنے سے ایسا دھواں خارج ہوتا ہے جس میں چار ہزار سے زیادہ کیمیائی مرکبات شامل ہوتے ہیں جن میں سے کچھ کینسر میں مبتلا کرنے کی خصوصیت بھی رکھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایک سگریٹ میں ایک یا دو ملی گرام نکوٹین ہوتی ہے جبکہ ایک سگار میں ایک سو سے دو سوملی گرام تک نکوٹین ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق سگار پینے والے منہ اور حلق کے کینسر میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں جبکہ سگریٹ نوشوں کو پھیپھڑوں کے سرطان کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔
٭ امریکی طبّی ماہرین نے کہا ہے کہ بڑی عمر کے افراد میں فِضائی آلودگی سے نمونیا میں مبتلا ہونے کے خدشات دو گُنا ہوجاتے ہیں۔ ماہرین نے 65 سال کی عمر کے نمونیے میں مبتلا قریباً ساڑھے تین سو مریضوں کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صنعتی علاقوں میں رہنے والوں میں یہ مرض نسبتاً زیادہ پایا گیا جس کی وجوہات میں اُن کے ماحول میں نائیٹروجن گیس کے زیادہ اخراج سے فِضائی آلودگی اور سگریٹ نوشی بھی شامل ہے۔
٭ ایک دوسری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فِضائی آلودگی کی وجہ سے دمے کے مریضوں کو سانس لینے میں مدد دینے والے آلے یعنی انہیلر کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے۔ یہ نتائج ماہرین نے 7 سے 12 سال تک کی عمر کے 85 مریض بچوں پر تحقیق کرنے کے بعد حاصل کئے ہیں۔ دیکھا گیا کہ نائیٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور اوزون کی آلودگی میں رہنے والے مریض بچوں کو انہیلر کا استعمال دوسرے مریض بچوں کی نسبت نمایاں طور پر زیادہ کرنا پڑا۔
٭ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر سر درد کی ایک بڑی وجہ درجۂ حرارت میں اضافہ ہے اور اُس کے بعد موسمیاتی تبدیلیاں اور ماحولیاتی آلودگی سرفہرست ہیں۔ اس تحقیق میں ماہرین نے سردرد کی ہزاروں وجوہات پر مشتمل ایک فہرست تیار کی تھی مگر درجہ حرارت میں تبدیلی ان سب سے زیادہ خطرناک ثابت ہوئی ہے۔ طبی ماہرین نے درجہ حرارت میں سینٹی گریڈ کے حساب سے اضافے یا کمی کے ساتھ سر درد کے مریضوں کی شرح میں اضافے کو شماریاتی انداز میں نوٹ کرنے کے بعد اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ انسانی جسم میں ’’تھرموگرافی‘‘ یعنی درجۂ حرارت کی پیمائش کا ایک خاص نظام موجود ہوتا ہے۔ اور اس نظام کو سب سے زیادہ خطرہ موسم کی تبدیلی سے لاحق ہوتا ہے جس میں سب سے پہلی علامت سردرد پائی گئی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں