انسانی صحت پر تمباکونوشی کے اثرات – جدید تحقیق کی روشنی میں

انسانی صحت پر تمباکونوشی کے اثرات – جدید تحقیق کی روشنی میں
(ناصر محمود پاشا)

انسانی صحت پر تمباکونوشی کے بداثرات کے بارے میں کوئی ابہام نہیں لیکن ایسی بڑی کمپنیاں جو دنیابھر میں تمباکو کے کاروبار سے بے شمار دولت بنارہی ہیں وہ بھی دھوکہ دہی کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتیں- چنانچہ سب سے پہلے ایک امریکی اخبار میں شائع ہونے والی یہ خبر کہ پھیپھڑوں کے کینسر پر کی جانے والی ایک تحقیق کے بارے میں اس اطلاع کے بعد شکوک نے جنم لیا ہے کیونکہ سگریٹ تیار کرنے والی ایک بڑی کمپنی نے اس تحقیق کے لئے جزوی طور پر مالی مدد فراہم کی تھی۔ اس تحقیق میں سینئر محقق ڈاکٹر کلاڈیا نے پھیپھڑوں کے کینسر کی جلد تشخیص کے لئے 2005 مریضوں کا CT Scan کرانے کا مشورہ دیا تھا اور اُن کا کہنا تھا کہ اس طرح اسّی فیصد ایسے مریضوں کی تشخیص ہوجاتی ہے جن کا کینسر ابتدائی مرحلے پر ہوتا ہے اور اُس کا روکنا اور اُس کا علاج کرنا ممکن ہوتا ہے۔ اب معلوم ہوا ہے کہ سگریٹ بنانے والی کمپنی نے اس تحقیق کے لئے تیس لاکھ ڈالر سے زائد رقم فراہم کی تھی۔ اگرچہ کئی اطراف سے ڈاکٹر کلاڈیا کی تحقیق پر شکوک کا اظہار کیا جارہا ہے تاہم ڈاکٹر کلاڈیا کا اصرار ہے کہ تحقیق غیرجانبدارانہ تھی اور اسی وجہ سے تمباکو سے حاصل ہونے والی امداد کو چھپایا نہیں گیا تھا۔ عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا میں ایک ارب سے زائد لوگ تمباکو کو کسی نہ کسی شکل میں استعمال کرتے ہیں اور اس کے نتیجے میں ہونے والی بیماریوں میں سرفہرست پھیپھڑوں کا سرطان ہے۔ اب امریکی حکومت کے نیشنل کینسر انسٹیٹیوٹ نے ایک نیا جائزہ شروع کیا ہے جس میں CT Scans اور سینے کے ایکسریز کروانے والے مریضوں میں اموات کی شرح کا جائزہ لیا جائے گا۔
٭ کینیڈا کے شہر ٹورانٹو میں ہونے والی ایک عالمی طبّی کانفرنس میں یونیورسٹی آف پینیسلوینیا میں پروفیسر آف میڈیسن انیل ویشانی کی سربراہی میں قائم ایک ٹیم کی تحقیق پیش کی گئی ہے جس کے مطابق خون کے تجزیئے سے اب پھیپھڑوں کے کینسر کی ابتدائی مرحلے پر تشخیص موجودہ طریق کی نسبت زیادہ بہتر انداز میں کی جاسکتی ہے۔ اس وقت پھیپھڑوں کے کینسر کی تشخیص کے لئے CT Scans اور بائیوپسیز کی جاتی ہیں۔ جبکہ ماہرین نے اپنی تحقیق میں پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا مریضوں کے خون کے تجزیے سے معلوم کیا ہے کہ اُن کے سفید خلیات میں موجود جینز میں مخصوص تبدیلی واقع ہوجاتی ہے۔ محققین نے اس پروگرام میں پھیپھڑوں کے ابتدائی کینسر میں مبتلا 44مریضوں کے خون کا تجزیہ کیا جبکہ تقریباً اُسی قسم کے حالات، عمر، جنس، نسل اور سگریٹ کے عادی 55 ؍افراد کے خون کا تجزیہ بھی کیا گیا جنہیں یہ مرض لاحق نہیں تھا۔ تجزیے سے حاصل ہونے والے نتائج 87 فیصد تک درست تھے۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ خون کے سفید خلیات جب پھیپھڑوں میں جاکر کینسر زدہ خلیات سے ملتے ہیں تو اِس رابطے کے نتیجے میں سفید خلیات کے اندر مخصوص جینیاتی تبدیلیاں رونما ہوجاتی ہیں جو مرض کی نشاندہی کرسکتی ہیں۔
٭ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والوں کے لئے نکوٹین، ذیابیطس اور دل کی بیماری کا سبب بن سکتی ہے۔ اگرچہ نکوٹین لوگوں کو اپنا عادی بنا لیتی ہے تاہم اس کے بارے میں یہ تصور کیا جاتا ہے کہ یہ براہ راست صحت کو نقصان نہیں پہنچاتی۔ لیکن اب ماہرین کا کہنا ہے کہ نکوٹین کی وجہ سے پیدا ہونے والی ایک پری ڈائبیٹک کنڈیشن (یعنی ذیابیطس میں مبتلا کرنے والی حالت ) بھی تمباکو نوشی سے دل کو پہنچنے والے نقصانات کا ایک سبب ہوسکتی ہے۔ اِس نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ نکوٹین انسانی صحت کے لئے اُس سے کہیں زیادہ نقصان کا باعث ہے جتنا کہ اِس سے پہلے سمجھا جاتا رہا ہے۔ قبل ازیں کی جانے والی تحقیق میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والوں میں انسولین کے خلاف مزاحمت پیدا ہوجاتی ہے جس کا نتیجہ ذیابیطس کی صورت میں برآمد ہوتا ہے۔ کیونکہ اُن کا جسم انسولین پیدا کرنے والے ہارمونز کے ساتھ مناسب طور پر ہم آہنگ نہیں ہوپاتاجس کی وجہ سے ان کے خون میں شکر کی سطح بلند ہوجاتی ہے۔ ایک تازہ تحقیق میںکیلیفورنیا کی چارلز ڈریو یونیورسٹی لاس اینجلس، کے ماہرین نے چوہوں کو نکوٹین کے انجیکشن لگا کر نکوٹین کے اثرات کا مشاہدہ کیا ۔ ماہرین نے دیکھا کہ جن چوہوں کو انجکشن لگائے گئے تھے انہوں نے اُن چوہوں کے مقابلے میں جنہیں نکوٹین کے انجکشن نہیں لگائے گئے تھے، کم خوراک کھائی اور ان کا وزن بھی تیزی سے کم ہوتا گیا۔
٭ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ سگریٹ نوشی دماغ کی جھلیوں میں سوزش پیدا کرنے کا بھی باعث بنتی ہے جس سے دماغی صلاحیت مفلوج ہوجانے کا اندیشہ دوگنا ہوجاتا ہے۔ نیشنل برین ریسرچ سنٹر کے زیراہتمام ہونے والی اس تحقیق میں 10ہزار سگریٹ نوشوں کا طبی معائنہ کیا گیا تھا اور خاص طور پر مرکزی اعصابی نظام اور سگریٹ نوشی کے درمیان تعلق کا مشاہدہ کیا گیا تھا جس میں معلوم ہوا کہ سگریٹ نوشی دماغی حالت کو خراب کرنے میں 40 فیصد تک کردار ادا کرتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق دماغی جھلیوں میں سوزش سگریٹ نوشوں کو سرطان میں مبتلا کرنے میں20 فیصد تک جبکہ دماغی استعداد کو کم کرنے میں 22 فیصد تک کردار ادا کرتی ہے۔ اور اِس دماغی سوزش کے نتیجے میں روزمرہ معمولات کی ادائیگی میں بھی سستی پیدا ہوجاتی ہے۔
٭ ایک امریکی ماہر کا کہنا ہے کہ سِگار اور سگریٹ، دونوں میں اس لحاظ سے کوئی زیادہ فرق نہیں ہے کیونکہ دونوں کے استعمال سے خون کی نالیوں کو نقصان پہنچتا ہے اور دل کی بیماری لاحق ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ نیز دونوں میں نشہ آور جزو نکوٹین شامل ہوتی ہے اور دونوں ہی زہریلا دھواں خارج کرتے ہیں۔ تاہم باقاعدگی سے سِگار پینے والے اپنی صحت کو نسبتاً زیادہ برباد کرسکتے ہیں کیونکہ سگار کے جلنے سے ایسا دھواں خارج ہوتا ہے جس میں چار ہزار سے زیادہ کیمیائی مرکبات شامل ہوتے ہیں جن میں سے کچھ کینسر میں مبتلا کرنے کی خصوصیت بھی رکھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایک سگریٹ میں ایک یا دو ملی گرام نکوٹین ہوتی ہے جبکہ ایک سگار میں ایک سو سے دو سوملی گرام تک نکوٹین ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق سگار پینے والے منہ اور حلق کے کینسر میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں جبکہ سگریٹ نوشوں کو پھیپھڑوں کے سرطان کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں