بلڈپریشر یعنی ہائپرٹینشن سے بچاؤ کے طریق نمبر 1 – جدید تحقیق کی روشنی میں

بلڈپریشر یعنی ہائپرٹینشن سے بچاؤ کے طریق – جدید تحقیق کی روشنی میں
(شیخ فضل عمر)

امریکہ کی یونیورسٹی آف میری لینڈ میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جن لوگوں میں ایک مخصوص جین موجود ہوتا ہے، اُن کا بلڈپریشر دوسروں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ یہ جین جسے STK39 کا نام دیا گیا ہے، ہر پانچ میں سے ایک سفید فام شخص میں پایا گیا ہے۔ اس تحقیق میں امریکہ اور یورپ سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں سفید فام لوگوں کے جینیاتی خاکوں کا مطالعہ کیا گیا تھا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ مغربی ممالک میں رہنے والے ایک چوتھائی افراد ہائی بلڈپریشر کا شکار ہوتے ہیں لیکن اُنہیں اس کا علم نہیں ہوتا۔ لیکن ہائی بلڈپریشر زیادہ عرصے تک رہنے کی وجہ سے اُن میں دل کی بیماریوں، دماغ کی نس پھٹنے اور گردوں کے خراب ہوجانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس تحقیق کے آغاز پر سائنسدانوں کے مدنظر متعدد جینز تھیں لیکن اُن کی تحقیق کا حاصل یہی تھا کہ بلڈپریشر کی ذمہ دار جین STK39 ہی ہے جو ایک ایسا پروٹین تیار کرتی ہے جو بالواسطہ طور پر جسم میں نمک کی مقدار کو کنٹرول کرتا ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس دریافت سے مریضوں کو منفرد طریقۂ علاج فراہم کرنے میں مدد ملے گی لیکن ہائی بلڈپریشر ایک پیچیدہ بیماری ہے جس میں بہت سے مختلف عوامل اثرانداز ہوتے ہیں۔ جبکہ نئی دریافت سے یہ معلوم کرنے میں مدد مل سکتی ہے کہ کن لوگوں کو بلڈپریشر کا زیادہ خطرہ لاحق ہے جبکہ یہ معلومات رشتہ داروں کی بیماری کا ریکارڈ دیکھ کر بھی معلوم کی جاسکتی ہیں۔
٭ برطانیہ میں سپورٹس دی ٹینس سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے ڈاکٹر اینڈریو سکاٹ کی قیادت میں طویل تحقیق کے بعد انکشاف کیا ہے کہ نصف گھنٹے کی بہت تیز یعنی برسک واک بلڈپریشر کم کرنے کے لئے اتنی زیادہ مؤثر نہیں ہے جتنی کہ درمیانی رفتار سے سیر کرنا مفید ہوسکتا ہے۔ ماہرین نے درمیانی عمر کے بلڈپریشر کے مریضوں کا واک سے پہلے اور واک کے تیس منٹ بعد بلڈپریشر ریکارڈ کیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ تیز واک اور سست واک کرنے کا اثر ایک جیسا ہوتا ہے۔ برطانوی ٹیم کی تحقیق امریکہ کے کالج آف سپورٹس میڈیسن کی طرف سے شائع کی جانے والی اُن سفارشات کے مطابق ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صحتمند بالغوں کو ہفتے میں کم از کم پانچ دن، تیس منٹ کی ہلکی ورزش کرنی چاہئے۔
ڈاکٹر اینڈریو سکاٹ نے انڈیانا میں ہونے والی ایک کانفرنس میں بتایا کہ اس تحقیق سے بلڈپریشر کے ایسے مریضوں کو مدد مل سکتی ہے جو تیز اور لمبی ورزش سے گھبراتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تیس منٹ سے زیادہ اور تیز رفتار سے سیر کرنے کااثر عام رفتار سے سیر کرنے سے زیادہ نہیں ہے۔
٭ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وٹامن سی، بلڈپریشر کی سطح کو نارمل بنانے میں مفید ثابت ہوتی ہے۔ یہ بات نیوٹریشن جرنل میں شائع ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں بتائی گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق بلڈپریشر کی بڑھتی ہوئی سطح کو کم کرنے میں وٹامن سی کی اہمیت سے انکار کرنا ممکن نہیں ہے اور خاص طور پر خواتین میں اس کے نتائج زیادہ بہتر طور پر سامنے آئے ہیں۔ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ تازہ پھلوں اور سبزیوں کے استعمال سے حاصل ہونے والی وٹا من سی زیادہ بہتر اور محفوظ ہے جبکہ دیگر حالات میں وٹامن سی سپلیمنٹ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ وٹامن سی آخری عمر میں خون کی نالیوں کی تنگی کے مرض کو دُور کرنے میں بھی مفید ثابت ہوا ہے۔
٭ ایک طبی جائزے میں دیکھا گیا ہے کہ دل کی بیماریوں کے اہم ترین عوامل کو سختی سے کنٹرول کرنا ہی، امراض قلب سے بچاؤ کا سب سے بہترین طریقہ ہے۔ کلیولینڈ کلینک میں مالیکیولر میڈیسن کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اسٹیفن جے نکولز نے کہا ہے کہ بلڈپریشر اور ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح کو کم سے کم حد میں رکھنے کی اہمیت اس طبی تحقیق کے نتیجے میں بڑھ گئی ہے۔ یہ بات واضح ہوتی جارہی ہے کہ خراب ایل ڈی ایل کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کو اس کی نچلی سطح پر رکھ کر ہم زیادہ فوائد حاصل کر سکتے ہیں اور سب سے زیادہ فائدے میں وہ لوگ رہ سکتے ہیں جن کی ان دونوں چیزوں کی پیمائش سب سے کم ہو۔ کلیولینڈ کلینک میں 3 ہزار 437 مردوں کی شریانوں کا جائزہ لینے کے لئے سات مختلف اقسام کے طبی تجربات سے گزارا گیا اور الٹراساؤنڈ آلات کی مدد سے خون کی شریانوں میں چربیلے مادوں کی موجودگی کی پیمائش کی گئی۔ اس جائزے سے معلوم ہوا کہ جن مردوں میں ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح جتنی کم تھی، ان کی شریانوں میں یہ چربیلے مادے اتنی ہی کم مقدار میں موجود تھے۔ علاوہ ازیں ان لوگوں میں بلڈ پریشر کی سطح بھی کم ترین حد پر دیکھی گئی۔
٭ امپیریل کالج لندن میں ہونے والی ایک تحقیق کے بعد طبی ماہرین نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پودوں سے حاصل ہونے والی ہر طرح کی خوراک اور غذائی اجزا، ہائیپرٹینشن یعنی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق پھل، سبزیاں اور دانے دار غذائیں خون کے اندر حدت کی سطح کو برقرار رکھتی ہیں جس سے بلڈپریشر نارمل رہتا ہے۔ اس تحقیق میں درمیانی عمر کے 4700 بالغ افراد کو منتخب کیا گیا تھا جن کا تعلق چار مختلف ممالک سے تھا۔ یہ لوگ سبزیاں، پھل اور دانے دار غذائیں شوق سے کھاتے تھے اور ان کا بلڈ پریشر نارمل سے بھی کچھ نیچے تھا۔ لیکن اِس تحقیق کے دوران جب ان افراد کو گوشت اور پروٹین کی حامل دیگر غذائیں استعمال کروائی گئیں تو اِن میں بلڈپریشر کی سطح نارمل سے اونچی ہوگئی۔ جبکہ اِس تجربے کے دوسرے حصے میں ایسے لوگ منتخب کئے گئے جو سبزیاں، پھل اور دانے دار غذائیں نہیں کھاتے تھے بلکہ گوشت اور پروٹین کی حامل غذائیں زیادہ کھاتے تھے، چنانچہ ان افراد کو جب سبزیاں اور پھل کھلائے گئے اور اِن کی غذا سے پروٹین کی حامل خوراک میں نمایاں کمی لائی گئی تو ان کا بلڈپریشر نارمل کے قریب ہوتا چلاگیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں