ناول “فلورافلورنڈا” کے مصنف جناب عبدالحلیم شرر
حضرت خلیفۃالمسیح الاولؓ ’’مرقاۃالیقین‘‘ میں فرماتے ہیں کہ آپؓ کی دوسری بیگم صاحبہ نے ایک بار ایک عیسائی خاتون معالج سے علاج کروایا اور مذہبی بات چیت کرنے سے وہ اُس عیسائی ڈاکٹر سے بہت متاثر ہوگئیں نیز کثرت ازدواج کے مسئلہ پر اُس عیسائی عورت کے اعتراضات کا جواب بھی اچھی طرح نہ دے سکیں۔ حضورؓ فرماتے ہیں ’’میں نے ہر چند نصیحت کی مگر تعدد ازدواج کے متعلق میری بیوی کی تشفّی نہ ہوئی۔ میں نے بہت دعائیں کیں جس کا اثر یہ ہوا کہ ایک ناول کسی نے میرے ہاں اس عرصہ میں بھیجا جس کا نام شائد ’’فلورا فلورنڈا‘‘ تھا، وہ میری بیوی نے دیکھا اور اوّل سے آخر تک پڑھا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ وہ میری بات بھی مان گئی اور اس روز سے عیسائی عورتوں سے اب نہایت سخت نفرت ہے۔ وہ ناول عبدالحلیم شرر کا تھا‘‘۔
اردو میں ناول نگاری کا آغاز نذیر احمد دہلوی نے کیا تھا اور اس صنف کو عبدالحلیم شرر نے پروان چڑھایا تھا۔ اُن کی ناول نگاری کی خاص خوبی یہ ہے کہ انہوں نے قرون اولیٰ کے واقعات کو الفاظ کے پیرائے میں خوبصورت طریق سے ڈھال کر ناول کی شکل میں پیش کیا ہے اور اپنے ناول میں اندلس سے سندھ تک کے حالات و واقعات بیان کردیئے ہیں۔ پھر ان کے کردار بہت جاندار ہیں ۔
عبدالحلیم شرر 10؍جنوری 1860ء کو لکھنؤ میں پیدا ہوئے اور نو برس کی عمر میں اپنے نانا کے پاس مٹیابرج چلے گئے۔ یہاں تھوڑے ہی عرصہ میں فارسی کی کئی کتب ختم کرلیں۔ پھر صرف و نحو اور منطق کی کئی کتب پڑھیں۔ آپ کی صحبت ایک طرف تو علماء کے ساتھ تھی اور دوسری طرف شرابی اور عیش کوش شہزادوں کے ساتھ۔ دس سال بعد آپ لکھنؤ چلے آئے اور یہاں عربی درسی کتب ختم کیں، شادی کی اور پھر حدیث میں تحصیل علم کے لئے میاں نذیر حسین محدث دہلوی کے پاس دہلی چلے گئے۔ اس دوران آپ نے نواب واجد علی شاہ کے عدیم النظیر کتب خانہ سے تاریخ کی کتب کا مطالعہ کیا اور پھر یہ معلومات اپنے ناولوں فلپانہ، حسن بن صباح، عزیزہ مصر، فتح اندلس، الفانسو، رومۃ اکبری، جویائے حق، ملک العزیز ورجینا، حسن انجلینا، شوقین ملکہ، بابک خرمی، مفتوح فاتح، خوفناک فاتح، غیب دان دلہن، یوسف نجمہ، دلچسپ، لعبت چین، فلورافلورنڈا اور منصور موہن میں پیش کیں۔
شرر نے اپنے ناول فلورا فلورنڈا میں قاری کو ہسپانیہ کی سیر کروائی ہے اور مسلمانوں کے جاہ و جلال اور چرچ کے اندرونی حالات اور راہبوں اور پادریوں کی گری ہوئی اخلاقی حالت کا نقشہ کھینچا ہے۔
’’فلورا فلورنڈا‘‘ ایک غیور اور پاکباز مسلمان کی کہانی ہے جس کی بہن اپنی غلط فہمی سے عیسائیت کا شکار ہوجاتی ہے۔ یہ ایک ایسی بے چاری مسلمان لڑکی کی داستانِ غم ہے جو اپنی بھول میں عیسائی پادریوں اور ننوں کی ظاہری پاکبازی کو دیکھ کر نہ صرف متاثر ہو جاتی ہے بلکہ مسلمانوں کے جبریہ عقائد سے خائف ہوکر مذہب سے بد دل بھی ہو جاتی ہے لیکن اسے اس غلطی کا کیا خمیازہ اٹھانا پڑتا ہے، اس کا اندازہ کہانی پڑھ کر ہی کیا جاسکتا ہے۔
اس ناول کا مختصر تعارف مکرم ش۔ح۔ احمد صاحب کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 3؍دسمبر 1998ء میں شامل اشاعت ہے۔