فٹ بال
کہا جاتا ہے کہ موجودہ فٹ بال امریکی ساکر (Soccer) کی ترقی یافتہ شکل ہے اور امریکہ کے علاوہ ساری دنیا میں ’’ساکر‘‘ کو فٹ بال ہی کہا جاتا ہے۔ اگرچہ یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس کھیل کی ابتداء کس ملک سے ہوئی کیونکہ چین میں زمانہ قبل از مسیح میں بھی فٹ بال سے ملتا جلتا کھیل کھیلا جاتا تھا جسے ’’سوچو‘‘ یا کِک بال کہا جاتا تھا۔ اسی طرح قدیم جاپان، یونان اور روم میں بھی اسی طرح کا کھیل کھیلا جاتا تھا۔ تاہم مؤرخین نے بعض شواہد کی بنا پر انگلستان کو اس کھیل کی ابتداء کا ملک قرار دیا ہے۔ فٹ بال کے بارہ میں ایک مختصر مضمون ماہنامہ ’’تشحیذالاذہان‘‘ ربوہ جولائی 1999ء میں مکرم عمیر احمد شمس صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
چودھویں صدی میں انگریز فٹ بال میں بہت جوش خروش دکھا رہے تھے۔ اس صورت حال کو دیکھ کر حکمران وقت نے اس خیال سے فٹ بال پر پابندی لگادی کہ لوگ اپنے قومی کھیل تیراندازی سے غافل نہ ہوجائیں، کیونکہ تیر اندازی کی قومی دفاع میں بھی بہت اہمیت تھی۔ تاہم پابندی کے باوجود فٹ بال کھیلا جاتا رہا۔ 26؍اکتوبر 1863ء کو لندن میں فٹ بال کے گیارہ کلبوں کے نمائندوں کے ایک اجلاس کے بعد فٹ بال ایسوسی ایشن (FA) کا قیام عمل میں آیا تاکہ اس کھیل کے قواعد وضع کئے جاسکیں۔ پھر 1865ء میں پیشہ ورانہ فٹ بال کو انگلستان میں قانونی قرار دیدیا گیا۔ 1904ء میں فیڈریشن آف انٹرنیشنل فٹ بال ایسوسی ایشن (FIFA) کا قیام عمل میں آیا جس کے آج ڈیڑھ سو سے زیادہ رُکن ممالک ہیں۔
فٹ بال کے عالمی مقابلوں کو دنیا بھر میں بہت شہرت حاصل ہے۔ ابتداء میں عالمی کپ چیمپئن شپ کا نام ’’جولزرمٹ ٹرافی‘‘ تھا جو FIFA کے صدر کے نام پر رکھا گیا تھا۔ 1930ء میں پہلی مرتبہ یہ ٹرافی دینے کے لئے عالمی مقابلے کروائے گئے۔ برازیل نے مجموعی طور پر تین مرتبہ عالمی کپ جیت کر یہ ٹرافی مستقل طور پر حاصل کرلی۔ تب سے اس کی جگہ دوسری ٹرافی انعام میں دی جاتی ہے جو ’’فیفا ورلڈ کپ‘‘ کہلاتی ہے۔ 1938ء میں تیسرے عالمی کپ کے بعد جنگ عظیم دوم کی وجہ سے 12؍برس تک فٹ بال کے عالمی مقابلے منعقد نہ ہوسکے۔ 1998ء تک سولہ عالمی کپ مقابلے منعقد ہوچکے ہیں۔
فٹ بال کے عالمی کپ میں دنیا بھر سے چوبیس ٹیمیں حصہ لیتی ہیں جن میں سے بائیس دنیا کے چھ مختلف حصوں (یعنی یورپ، اوشیانا، ایشیا، جنوبی امریکہ، شمالی امریکہ اور افریقہ) سے باہمی مقابلوں کے بعد منتخب کی جاتی ہیں جبکہ میزبان ملک اور گزشتہ عالمی کپ کی فاتح ٹیم عالمی کپ کھیلنے کی خودبخود حقدار ہوتی ہیں۔