مامور زمانہ کی توہین کا انجام
ماہنامہ ’’تشحیذالاذہان‘‘ ربوہ جولائی2006ء میں مکرم شیخ مبارک احمد صاحب کی ایک تحریر (مرسلہ: مکرم ندیم احمد صاحب وسیم) شائع ہوئی ہے جس میں ایک ایسے شخص کے بدانجام کا ذکر ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی شان میں گستاخی کا مرتکب ہوا تھا۔
ٹانگا (تنزانیہ کی بندرگاہ) کی سٹریٹ 5 پر کچھ احمدی ایک مکان میں رہتے تھے۔ وہاں ایک غیراحمدی عبدالغنی (جو جہلم میں احمدیہ مسجد کے قریب رہتے رہے تھے اور احمدیت سے قدرے مانوس تھے) کی گروسری کی دکان بھی تھی۔ اُن کی دکان پر آنے والوں میں سے ایک سید ہادی حسین تھے جو سرگودھا کے رہنے والے تھے اور سٹینڈرڈ بینک آف ساؤتھ افریقہ میں اکاؤنٹنٹ تھے۔ ایک دن دکان پر مخلص احمدی بزرگ مکرم بھائی عبدالکریم ڈار صاحب (جو ریلوے کے محکمہ میں بطور فٹر ملازم تھے اور شہر میں ان کی نیکی اور شرافت اور خوش خلقی کا خاص شہرہ تھا) آئے تو سید ہادی حسین سے گفتگو شروع ہوگئی۔ اُس نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے متعلق نازیبا الفاظ استعمال کئے اور غصہ میں یہ بھی کہا کہ (نعوذ باللہ) چور تھا، دکانداری کا دھندا رچا رکھا تھا۔ یہ بکواس سن کر بھائی عبدالکریم صاحب سخت رنجیدہ اور زخمی دل ہوئے۔ حتیٰ کہ دکاندار عبد الغنی نے بھی سید ہادی حسین سے کہا کہ ایک بزرگ کے متعلق ایسے الفاظ استعمال کرنا آپ کو زیبا نہ تھا۔
اُدھر بھائی عبدالکریم صاحب گھر واپس آئے تو سجدہ میں گرگئے کہ مولیٰ! اس شخص کو اس گستاخی کے جرم کی سزا دے۔ تھوڑے ہی دن گزرے تو پتہ چلا کہ سید ہادی حسین کے متعلق بنک میں کسی فراڈ کے سلسلہ میں تحقیق ہورہی ہے۔ پھر کئی فراڈ اُس پر ثابت ہوگئے۔ مقدمہ چلا، سزا ہوئی،گرفتار ہوا، ہتھکڑی لگی اور موشی جیل بھجوایا گیا۔ ٹانگا سے موشی جب ٹرین جاتی تھی، حسن اتفاق سے بھائی عبدالکریم صاحب اپنی ریلوے کی ڈیوٹی کے سلسلہ میں اُس دن ریلوے سٹیشن موشی پر موجود تھے۔ جونہی ٹرین پہنچی اور سید ہادی حسین شاہ ہتھکڑیوں میں پولیس کانسٹیبل کی معیت میں ٹرین سے اُترا۔ بھائی عبدالکریم نے
اِنِّی مُھِیْنٌ مِنٌ اِرَادَ اِھَانَتَکَ
کا نظارہ اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ سارے شہر میں سید ہادی حسین کی عزت خاک میں مل گئی اور لوگوں کو بالخصوص عبدالغنی دکاندار کو یقین ہوا کہ یہ سزا اس شخص کو اس کے گستاخانہ کلام کی وجہ سے ہوئی تھی۔