ماہنامہ انصاراللہ کا خصوصی نمبر = حضرت صاحبزادہ مرزا منصور احمد صاحب

مارچ 2000ء کا ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ ربوہ ایک خصوصی اشاعت ہے جو حضرت صاحبزادہ مرزا منصور احمد صاحب کی یاد میں مدون کیا گیا ہے۔ یہ خاص پرچہ بہت سے عمدہ مضامین اور تاریخی تصاویر پر مشتمل ہے جو حضرت صاحبزادہ صاحب کی ذاتی زندگی اور جماعتی خدمات کے ساتھ ساتھ آپ کی سیرۃ کے متعدد حسین پہلوؤں پر روشنی ڈالتی ہیں۔ قبل ازیں ہفت روزہ الفضل انٹرنیشنل 10؍ جولائی 1998ء اور 4؍ جون 1999ء کے اسی کالم میں حضرت صاحبزادہ صاحب کا مختصر ذکرخیر کیاجاچکا ہے۔
حضرت صاحبزادہ صاحب نہایت نڈر، صائب الرائے، نظام اور خلافت کے عاشق صادق، منکسرالمزاج اور شفقت و محبت کا پیکر تھے ۔ سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الرابع ایدہ اللہ نے آپ کی وفات پر اپنے خطبہ جمعہ میں ارشاد فرمایا:
’’حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے کچھ الہامات تھے جو حضرت مرزا شریف احمد صاحبؓ پر چسپاں کئے گئے اور مَیں… شروع ہی سے یہ یقین رکھتا تھا کہ یہ الہامات اصل میں آپؓ کے صاحبزادہ حضرت مرزا منصور احمد صاحب سے متعلق ہیں‘‘۔
حضور انور نے متعدد الہامات مثلاً

’اَمَّرَہُ اللہ عَلیٰ خِلاَفِ التَّوَقُّع‘، ’’عَمَّرَہُ اللہ عَلیٰ خِلاَفِ التَّوَقُّع‘‘،

’’وہ بادشاہ آیا‘‘، اور ’’اب تُو ہماری جگہ بیٹھ اور ہم چلتے ہیں‘‘ وغیرہ پڑھنے اور اُن کی تشریح کرنے کے بعد فرمایا:-
’’باطل کو ردّ کرنے کے معاملے میں اتنا بہادر انسان مَیں نے اَور شاذ ہی دیکھا ہو … خلافت کے عاشق اور فدائی، اور مَیں جو اُن کے سامنے ایک چھوٹا بچہ تھا … اس طرح سامنے وفا کے ساتھ ایستادہ ہوئے ہیں جیسے اپنی کوئی حیثیت نہیں رہی‘‘۔
پھر فرمایا: ’’حضرت صاحبزادہ مرزا منصور احمد صاحب کی روح ایک پاک روح تھی، بہت دلیر انسان تھے، خلافت کے حق میں ایک سونتی ہوئی تلوار تھے … ساری زندگی سادہ گزری ہے، بالکل بے لوث انسان … ذرا بھی اُن کے اندر کوئی انانیت نہیں پائی جاتی تھی۔‘‘
نیز فرمایا: ’’آپ کا وجود ایک مبارک وجود تھا جسے حضرت مسیح موعودؑ کا روحانی بیٹا ہونے کا شرف بھی حاصل ہے ۔ جو کچھ بھی اپنے بیٹے کے متعلق دیکھا وہ اُن کے بیٹے کے متعلق پورا ہوا۔‘‘
حضرت صاحبزادہ صاحب 13؍مارچ 1911ء کو قادیان میں پیدا ہوئے اور وہیں ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں گورنمنٹ کالج لاہور میں بھی زیرتعلیم رہے۔ آپ کی شادی سیدنا حضرت مصلح موعودؓ کی صاحبزادی محترمہ ناصرہ بیگم صاحبہ سے 2؍جولائی 1934ء میں ہوئی۔ 1946ء میں کچھ عرصہ آپ انگلینڈ میں ٹیکنیکل ٹریننگ کے لئے مقیم رہے۔
متفرق جماعتی خدمات میں آپ نائب صدر خدام الاحمدیہ اور کئی شعبہ جات کے مہتمم رہے، مجلس انصاراللہ میں قائد تربیت اور قائد صحت جسمانی بھی رہے، نائب افسر جلسہ سالانہ بھی مقرر ہوئے۔ صدر انجمن احمدیہ میں ناظر امور عامہ، ناظر امور خارجہ، ناظر زراعت، ناظر ضیافت اور صدر صدر انجمن بھی رہے۔
حضرت صاحبزادہ صاحب کو بہت سی منفرد تاریخی خدمات کی توفیق بھی ملی۔ آپ جماعت احمدیہ کی تاریخ میں سب سے لمبا عرصہ ناظر اعلیٰ، امیر مقامی اور صدر مجلس مشاورت کے عہدوں پر فائز رہے۔ 45 مرتبہ امیر مقامی بننے کی سعادت ملی اور بوقت وفات قریباً تیرہ سال سے اس عہدہ پر فائز تھے۔ آپ نے 10؍دسمبر 1997ء کو قریباً ستاسی سال کی عمر میں وفات پائی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد پر محترم مرزا عبدالحق صاحب صوبائی امیر پنجاب نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی اور بعد ازاں بہشتی مقبرہ ربوہ کے قطعہ خاص میں تدفین کے بعد دعا بھی کروائی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں