محترمہ امۃالحفیظ صاحبہ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 7؍جولائی 2006ء میں مکرم محمد فہیم ملک صاحب اپنی اہلیہ مکرمہ امۃالحفیظ صاحبہ (مس قاضی) کا ذکر خیر کرتے ہوئے لکھتے کہ مرحومہ مکرم قاضی عبدالمجید صاحب کی بیٹی تھیں۔ 1956ء میں پنجاب یونیورسٹی سے جغرافیہ میں ایم۔اے کرکے ایک سال کنیئرڈ کالج لاہور میں پڑھایا اور پھر 1969ء تک جامعہ نصرت ربوہ میں تعلیم دی۔ اس دوران وائس پرنسپل بھی رہیں۔ 1962ء میں نصرت ہائرسیکنڈری سکول کا افتتاح ہوا تو آپ کو ایک سال تک اس ادارہ کا پرنسپل رہنے کا موقع بھی ملا۔ اسی ادارہ کی افتتاحی تقریب کے لئے حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہؓ نے جو پیغام ارسال کیا، اس میں فرمایا: ’’بہت عرصہ ہوا… خواب میں دیکھا تھا کہ حضرت مسیح موعودؑ ایک کرسی پر تشریف رکھتے ہیں۔ ایک شخص آیا اور اس نے سوال کیا کہ حضور! لڑکیوں کے بارے میں کیا حکم ہے۔ آپؑ نے بڑے جلال سے فرمایا: جب تک تم اپنی بیٹیاں بنیادوں میں نہیں دو گے، احمدیت کی عمارت کھڑی نہیں ہوسکتی۔‘‘
نومبر 1965ء میں مرحومہ کی تقریب رخصتی میں حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ نے اپنی بیماری کے باوجود شرکت فرمائی اوراس شرکت کی وجہ مرحومہ کے خاندان کے بعض افراد کی دینی خدمات بیان فرمائی۔
مرحومہ بہت دعاگو، نیک اور صالح خاتون تھیں۔ ہر ایک کا ہرممکن خیال رکھتیں۔ آپ کی وفات کا صدمہ ہر ایک نے محسوس کیا۔ حتیٰ کہ پالتو کتے نے آپ کی وفات کے بعد کھانا پینا چھوڑ دیا اور ایک ہفتے بعد وہ بھی مرگیا۔