محترمہ سعیدہ بیگم صاحبہ زوجہ حضرت بابو وزیر محمد صاحبؓ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 2؍جنوری 2010ء میں مکرم غلام مصباح بلوچ صاحب کے قلم سے محترمہ سعیدہ بیگم صاحبہ زوجہ حضرت بابو وزیر محمد صاحبؓ کا مختصر ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
حضرت مولوی محمد علی صاحبؓ بدوملہوی مخلص اور فدائی صحابی اور مربی سلسلہ تھے جنہوں نے 1898ء میں احمدیت قبول کی اور30؍ اپریل 1933ء کو بعمر تقریباً 72 سال وفات پا کر بہشتی مقبرہ قادیان میں جگہ پائی۔ ان کی اہلیہ حضرت حسین بی بی صاحبہ بھی بے حد مخلص تھیں۔ ان کی بڑی صاحبزادی حضرت سعیدہ بیگم صاحبہ قریباً 1900 ء میں پیدا ہوئیں اور نہایت نیک ماحول میں پرورش پائی۔ 1913ء میں حضرت بابو وزیر محمد صاحبؓ آف لاہور کے رشتہ زوجیت میں آئیں۔ شادی کے بعد لاہور آ کر لجنہ کو منظم کیا۔ آپ لجنہ لاہور کی ابتدائی خواتین میں سے تھیں۔ آپ کے والد جب لاہور تشریف لے جاتے تو اُن سے بھی لجنہ کے تربیتی اجلاسات میں تقاریر کرواتیں اور اس کی رپورٹ مرکز میں بھجواتیں۔ رسالہ ’’مصباح ‘‘ کے ابتدائی پرچوں میں آپ کی بعض رپورٹس شائع شدہ ہیں۔
1923ء میں جب علاقہ ملکانہ میں ارتداد کا شور اٹھا تو احمدی مردوں نے خدمت کے میدان میں ایک تاریخی اور قابل تعریف کردار ادا کیا۔ ایک دن حضرت سعیدہ بیگم صاحبہ نے ایک اخبار میں کچھ عورتوں کے مرتد ہونے کی خبر پڑھی جسے پڑھ کر آپ کی طبیعت میں سخت قلق پیدا ہوا اور آپ نے حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی خدمت میں لکھا: ’’ادب کے بعد گزارش ہے کہ عاجزہ نے پرچہ اخبار زمیندار میں پڑھا ہے کہ بیس مسلمان عورتیں ہندو ہوچکی ہیں … عاجزہ کی عرض ہے کہ یہ واقعہ پڑھ کر میرے دل کو سخت چوٹ لگی ہے میرا دل چاہتا ہے کہ اسی وقت اڑ کر چلی جاؤں اور ان کو جاکر تبلیغ کروں، اگر حضور پسند فرماویں اور حکم دیں تو عاجزہ تبلیغ کے واسطے تیار ہے… آپ قادیان سے ہی میرے ساتھ ایسی بہن بھیج دیں کہ خوب دین کا جوش رکھتی ہوں، جس طرح آپ فرماویں گے اسی طرح تعمیل کروں گی‘‘۔ اس خط سے آپ کی دینی حمیت اور جوش تبلیغ کا پتہ لگتا ہے۔ یہ خط اخبار الفضل میں شائع کروادیا گیا۔ آپ کے والدمحترم نے جب یہ عریضہ اخبار میں پڑھا تو ان کا دل اپنی اس نیک بخت بیٹی کے قابل رشک جذبات کو دیکھ کر خدا کے حضور سجدۂ شکر سے جھک گیا اور انہوں نے حضورؓ کی خدمت میں لکھا: ’’ …عزیزہ سعیدہ کا خط پڑھ کر مجھے رقّت پیدا ہو گئی اگرچہ عزیزہ نے حضور کی خدمت میں اس عریضہ کے لکھنے کی نسبت اور اپنی محبت اور شوق خدمت اور جوش تبلیغ کے متعلق زبانی بھی میرے پاس ذکر کیا تھا مگر اخبار میں پڑھ کر دل خدا کی عظمت میں اس کی حمد بجا لایا …‘‘۔
محترمہ سعیدہ بیگم صاحبہ نے29مارچ1945ء کو بعمر 45سال وفات پائی۔ حضرت مصلح موعودؓ نے نماز جنازہ پڑھائی اور بوجہ موصیہ ہونے کے بہشتی مقبرہ قادیان میں دفن ہوئیں۔ آپ کی اولاد میں تین بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں۔ محترم میاں عبدالحیٔ صاحب سابق مبلغ انڈونیشیا آپ کے بڑے بیٹے تھے۔
محترمہ سعیدہ بیگم صاحبہ کے خاوند حضرت بابو وزیر محمد صاحبؓ ولد حافظ غلام محمد صاحب آف لاہور دسویں جماعت پاس کرکے پوسٹ ماسٹر جنرل کے دفتر میں ملازم ہوئے۔ نہایت مخلص احمدی تھے۔ دمہ کی وجہ سے جلد ریٹائرمنٹ لے کر بقیہ عمر قادیان میں گزاری۔ 27؍نومبر 1935ء کو وفات پاکر بہشتی مقبرہ قادیان میں مدفون ہوئے۔