محترمہ ناصرہ شفقت صاحبہ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 4؍جنوری 2002ء میں مکرم نور الٰہی ملک صاحب آف لاہور اپنی اہلیہ محترمہ ناصرہ شفقت صاحبہ کا ذکر خیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مرحومہ اپنی ساری زندگی ہر ایک کے لئے مددگار اور مشفق بنی رہیں۔ جب مالی فراخی نہیں تھی تو دستکاری سے آمد پیدا کرکے میرا ہاتھ بٹایا۔ مہمان نوازی میں ہر وقت مستعد رہتیں۔ ایک دفعہ سردیوں کے موسم میں میرا ایک ایسا دوست آگیا جس سے پردہ بھی تھا اور الگ جگہ بھی نہ تھی۔ خاکسار نے اُس سے معذرت کرنا چاہی لیکن مرحومہ نے پسند نہ کیا کہ کسی کو جواب دیا جائے۔ چنانچہ مہمان کو کمرہ میں سلایا اور موصوفہ نے بچوں سمیت رات باورچی خانہ میں گزاری۔
ایک بار میرے ایک عزیز نے کچھ اس طرح کی باتیں کیں کہ میری طبیعت میں اُن سے تعلقات رکھنے میں انقباض پیدا ہوگیا۔ لیکن مرحومہ نے کہا کہ اس طرح اُن میں اور ہم میں کیا فرق ہوا؟ چنانچہ ہم اُن کے گھر چلے گئے اور باہمی احترام پیدا ہوگیا۔ صلہ رحمی کا بہت خیال تھا۔ دو مرتبہ اپنے حلقہ میں صدر لجنہ منتخب ہوئیں اور دونوں مرتبہ حسن کارکردگی پر ٹرافی حاصل کی۔ جماعت نے بعدازاں اس اعزاز کو اُن کے کتبہ پر لکھوانے کی اجازت دی۔
مضمون نگار بیان کرتے ہیں کہ مجھ میں بہت سی بشری کمزوریوں کی موجودگی کے باوجود مرحومہ نے مجھے کبھی طعنہ نہیں دیا بلکہ ہمیشہ کمال ستاری سے کام لیا۔45 سال کی زوجیت میں ہمیشہ احسان کا پہلو اُن کی شخصیت میں نمایاں نظر آتا رہا۔