محترم بابا محمد اسمٰعیل صاحب

ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان 8جون2004 ء میں مکرم حکیم بدرالدین عامل صاحب کے قلم سے بعض درویشانِ قادیان کا ذکر خیر شامل اشاعت ہے۔
آپ مکرم محمد عبداللہ صاحب کے فرزند تھے اور آزادی سے قبل دفتر بیت المال صدر انجمن احمدیہ قادیان میں مددگار کارکن تھے۔ آپ ان کارکنان میں سے تھے جنہیں قادیان میں رکھے جانے کا فیصلہ ہوا اور جب 1950 ء میں دفاتر کی ازسرنو تنظیم عمل میں آئی تو بابا جی کو دفتر بیت المال میں ہی بطور مددگار کارکن مقرر کیا گیا اور آپ ریٹائرمنٹ کی عمر تک وہیں خدمات بجالاتے رہے۔
آپ فتح گڑھ چوڑیاں کے رہنے والے تھے قادیان میں ملازمت مل جانے کی وجہ سے محلہ دارالیسر (قادیان) میں چند مرلے زمین خرید کر اپنا مختصر سا کچا مکان بنالیا۔ ریٹائرڈ ہونے کے بعد آپ کو تھوڑی تھوڑی کھانسی رہتی تھی جس کا علاج احمدیہ شفاخانہ سے کرواتے رہتے تھے مگر آرام نہ آیا۔ پھر بخار بھی رہنے لگا تو امرتسر ہسپتال میں معائنہ کروانے پر ٹی بی کی تشخیص ہوئی۔ اسی مرض کے نتیجہ میں آپ نے 11 ؍مارچ 1972ء کو وفات پائی۔ آپ نے سارا زمانہ درویشی تجرد میں گزارا۔ اہلیہ غالباً وفات پا چکی تھیں اور بچے سب پاکستان جا چکے تھے۔ تدفین بہشتی مقبرہ میں ہوئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں