مکرم عبید الرحمن صاحب فانی بنگالی

ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان 8جون2004 ء میں مکرم حکیم بدرالدین عامل صاحب کے قلم سے بعض درویشانِ قادیان کا ذکر خیر شامل اشاعت ہے۔
آپ مکرم عطاء الرحمٰن صاحب بنگالی کے فرزند تھے۔ جب سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ نے 1944ء میں تحریک فرمائی کہ کم عرصہ میں ٹریننگ دے کر معلم تیار کئے جائیں جو دیہاتی علاقوں میں بچوں کو قرآن کریم اور ابتدائی دینی مسائل پڑھا سکیں تو ہر سال نوجوان دیہاتی معلمین (واقفین زندگی) کی ایک کلاس تربیت پاکر میدان عمل میں بھجوائی جانے لگی۔ اس سلسلہ کی یہ تیسری کلاس تھی جو 1946ء میں داخل ہوئی لیکن اپریل 1947ء میں ہی حالات خراب ہونے پر اس کلاس کا خاصا وقت پہروں اور حفاظتی ڈیوٹیوں میں گزر گیا۔ جب قادیان سے آخری کنوائے 16؍نومبر 1947ء کو چلا گیا تو اس کلاس کے چالیس طلبہ اور ایک اتالیق محترم مولوی عبدالقادر صاحب کو بھی قادیان میں رہنے کی ہدایت ہوئی۔ اس کلاس کو 1950 ء تک مسلسل پڑھنے اور مختلف تربیتی پروگراموں میں شامل ہونے کا موقع مل گیا۔اس کلاس میں پانچ لڑکے بنگال سے تھے۔ ان میں سے ایک مکرم عبید الرحمن صاحب فانی تھے۔ آپ بڑے ذہین وفہیم اور ہوشیار طالب علم تھے 1950ء میں اس کلاس سے فارغ التحصیل ہوکر آپ کو بنگال بھجوایا گیا جہاں آپ مختلف مقامات پر خدمت بجا لاتے رہے۔ جلسہ سالانہ 1971ء میں شرکت کے لئے جب آپ قادیان آئے تو کچھ روز بعد ہی دل کا حملہ ہوا اور1972ء کے آغاز میں وفات پائی۔آپ موصی تھے اس لئے بہشتی مقبرہ قادیان میں مدفون ہوئے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں