محترم بابو اللہ داد صاحب احمدی
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 15؍جنوری 1996ء میں محترم بابو اللہ داد صاحب احمدی کا ذکر خیر مکرم قریشی محمد احمد صاحب نے کیا ہے۔ مرحوم کراچی میں ایک آریہ مقرر کی طرف سے اسلام پر کئے جانے والے بعض اعتراضات کے جوابات کی تلاش میں نکلے تھے اور اپنے ایک احمدی دوست مکرم مرزا عبدالحکیم بیگ صاحب کی دی ہوئی ’’اسلامی اصول کی فلاسفی‘‘ پڑھ کر احمدیت قبول کرلی۔ بیعت کا خط لکھا تو ساتھ ہی ماہوار چندہ میں تخفیف بھی چاہی جس پر حضرت مصلح موعودؓ نے فرمایا ’’بیعت منظور کی جاتی ہے، جب اللہ تعالیٰ توفیق دے ، پوری شرح سے چندہ دینا شروع کردیں‘‘۔ آپ نے اس فقرہ پر غور کیا تو دل نے کہاکہ توفیق تو اب بھی ہے صرف خیال کی بات ہے چنانچہ شروع سے ہی پوری شرح سے چندہ دیا اور پھر وصیت کے نظام میں بھی شامل ہوگئے۔ آپ کو تبلیغ کا جنون تھا اور مطالعہ کا یہ عالم تھا کہ عشاء کے بعد سے فجر کی نماز تک جاری رہتا۔ آپ نے مقرر اور مناظر کے طور پر بھی خدمت کی سعادت پائی۔ 34ء میں احرار کے ایک حملہ میں آپ زخمی ہوگئے۔ کشمیر کمیٹی کے سلسلہ میں بھی حضرت مصلح موعودؓ کے ارشاد پر خدمت کی توفیق پائی۔