محترم خوا جہ محمد رمضان صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 8 2جون 2010ء میں مکرم خوا جہ عبدالمنان صاحب کے قلم سے اُن کے والد محترم خواجہ محمد رمضان صاحب آف میربھڑکا کا مختصر ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
محترم خواجہ محمد رمضان صاحب پیدائشی احمدی تھے۔ بچپن میں کشمیر سے مدرسہ احمدیہ میں بغرض تعلیم قادیان چلے گئے۔ 1947ء میں ان کے والد مکرم خواجہ غلام احمد صاحب کو احمدیہ مسجد ہموسان کشمیر میں ہندوؤں نے نذر آتش کردیا اور وہ شہید ہوگئے۔ جبکہ آپ قادیان میں حفاظت مرکز کے تحت منارۃ المسیح پر ڈیوٹی دیتے رہے۔ آپ کے تینوں بھائی اور والدہ ہجرت کرکے پاکستان چلے آئے لیکن آپ نے قادیان نہیں چھوڑا۔ بعدازاں مدرسہ احمدیہ میں ابتدائی تعلیم کے بعد بطور معلّم کشمیر میں تعینات ہوئے اور پھر 1965ء کی جنگ کے بعد ہجرت کرکے پاکستان چلے آئے۔ کچھ عرصہ ضلع گوجرانوالہ اپنے بھائیوں کے پاس رہ کر 1967ء میں میرپور میں سکونت اختیار کرلی۔ پھر حکومت پاکستان کی سکیم کے تحت جب مہاجرین کی مختلف علاقوں میں آبادکاری شروع ہوئی تو آپ نے نسبتاً اچھے علاقے اور بہتر زمین کو چھوڑ کر اپنے احمدی کشمیری بھائیوں کے ساتھ میرابھڑکا میں سکونت اختیار کرلی۔ یہاں آپ 9 برس تک صدر جماعت اور اس دوران نائب امیر ضلع میرپور (کشمیر) بھی رہے۔
آپ ایک پُرجوش داعی الی اللہ تھے۔ تمام عمر نماز تہجد کا خود بھی التزام کرتے رہے اور اپنی اولاد کو بھی اس امر پر قائم رکھا۔ مالی قربانی کی تحریکات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے۔ حضورایدہ اللہ کی تحریک وصیت کے نظام میں شمولیت پر آخری عمر میں لبیک کہنے کی توفیق پائی۔ اپنی اولاد کی تربیت نہایت احسن رنگ میں کی ۔
13؍اکتوبر 2009ء کو 76 برس کی عمر میں آپ کی وفات ہوئی۔ آپ نے پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ دو بیٹے ایک بیٹی، متعدد پوتے پوتیاں و نواسے نواسیاں چھوڑے ہیں۔