محترم راجی بصیرو صاحب
محترم راجی بصیرو صاحب آف بینن 1915ء میں ایک زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کے ساتھ ساتھ بڑی محنت سے دینی تعلیم بھی حاصل کی۔ زمینداری کے علاوہ تجارت کا پیشہ بھی اپنایا۔ 1967ء میں نائیجیریا سے ایک تبلیغی وفد بینن پہنچا جس کے ذریعہ سے آپ نے بینن کا پہلا احمدی بننے کی سعادت حاصل کی۔ 1974ء میں آپ نے ذاتی طور پر زمین کا ایک ٹکڑا خریدا اور مسجد کی تعمیر کروائی جو جماعت احمدیہ بینن کی پہلی مسجد تھی۔ بقیہ عمر میں آپ نے مزید 3 مساجد کے لئے زمین خریدی اور ایک ایکڑ سے زائد رقبہ کا اپنا ناریل کا باغ جماعت کو دیدیا۔
مساجد کی تعمیر کا آپ کو ایسا شوق تھا کہ اس مقصد کے لئے وقارعمل کرنے میں کبھی عار محسوس نہیں کی۔ آپ کی کار ہمیشہ جماعتی کاموں کے لئے وقف رہتی تھی۔ چندہ جات کی ادائیگی اور مہمان نوازی کا جوش تھا۔ کئی غرباء اور یتیموں کو اپنے خرچ پر تعلیم دلوائی۔ خلفاء سلسلہ سے ملاقات کے لئے غانا ، آئیوریکوسٹ ، نائیجیریا اور لندن کے سفر کئے۔ تبلیغ کا جنون تھا اور ہمیشہ وعدہ سے بڑھ کر روحانی پھل پیش کرنے کی توفیق پایا کرتے۔ اپنے خرچ پر کتب خرید کر تحفہ دیتے اور پمفلٹ طبع کرواکے تقسیم کرتے۔ ہردلعزیز شخصیت تھے۔ جنوری 1994ء میں جب آپ کی وفات ہوئی تو جنازہ میں شہر کے رؤسا تاجر اور مذہبی علماء نے شرکت کی۔
محترم راجی بصیرو صاحب کا ذکر خیر مکرم صفدر نذیر گولیکی صاحب کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 17؍ستمبر 1996ء میں شائع ہوا ہے۔