محترم سید منورشاہ صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 28؍فروری 2002ء میں محترم سید منور شاہ صاحب کا ذکر خیر کرتے ہوئے آپ کے نواسے مکرم سید حنیف احمد قمر صاحب مربی سلسلہ رقمطراز ہیں کہ آپ 1898ء میں مدینہ سیداں ضلع گجرات میں ریٹائرڈ صوبیدار سید کرم شاہ صاحب کے ہاں پیدا ہوئے۔ جوان ہونے پر فوج میں بھرتی ہوئے لیکن جنگ عظیم اوّل کے بعد فراغت لے لی اور اپنی زرعی اراضی واقع سرگودھا آگئے۔ یہاں آپ کی دوستی ایک داعی الی اللہ محترم سید علی اصغر شاہ صاحب سے ہوگئی۔ جب دلائل ختم ہوگئے تو آپ نے کہا کہ اگر مرزا صاحب سچے ہیں تو مجھے احمدی کرلیں۔ اس پر محترم اصغر علی شاہ صاحب نے خود بھی دعائیں شروع کردیں اور آپ کو بھی تہجد کی عادت ڈال دی۔ کچھ روز بعد آپ نے خواب دیکھا اور احمدیت قبول کرلی۔ اس پر لوگ آپ کے بڑے بھائی کے پاس آئے جو گاؤں کے نمبردار تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مقابلہ دلائل سے کرنا ہے تو مَیں عوام کے ساتھ ہوں کیونکہ مجھے بھی اس کے کافر ہونے سے بڑی تکلیف ہوئی ہے اور اگر تم لوگ لڑائی کرنے آئے ہو تو مَیں اپنے بھائی کے ساتھ ہوں۔ اس پر دلائل کا مقابلہ شروع ہوا اور دونوں طرف سے علماء بحث کے لئے گاؤں میں بلوائے جانے لگے۔ جلد ہی دو مزید گھرانے احمدی ہوگئے اور اس طرح یہ بحثیں بھی ختم کرنا پڑیں۔
محترم سید منور شاہ صاحب نے 1927ء کے جلسہ سالانہ پر جاکر حضرت مصلح موعودؓ کی دستی بیعت کی سعادت حاصل کی۔ قبول احمدیت کے بعد آپ نے ترجمہ قرآن اور دیگر دعائیں سیکھیں، چندہ کی ادائیگی میں بہت باقاعدہ تھے۔ گاؤں میں احمدیہ مسجد تعمیر کروائی اور ایک لمبا عرصہ صدر جماعت کے طور پر بھی خدمت کی توفیق پائی۔ اگست 1985ء میں وفات پائی اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں دفن ہوئے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں