محترم سیٹھ محمد یوسف صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 20؍اکتوبر 2008ء میں مکرم محمود مجیب اصغر صاحب بیان کرتے ہیں کہ 1972ء میں جب بسلسلہ ملازمت مجھے نوابشاہ اور قریبی علاقوں میں رہنے کا موقع ملا تو محترم سیٹھ محمد یوسف صاحب قائد علاقہ تھے۔ خاکسار کو ان کے ساتھ عاملہ میں بھی خدمت کرنے کا موقع ملا۔
محترم سیٹھ محمد یوسف صاحب کا اپنے بھائیوں کے ساتھ مشترکہ کاروبار تھا۔ دکان پر جس دن سیٹھ محمد یوسف صاحب کی باری ہوتی جماعتی کاموں کے دوران ان کی دکان اس دن کئی کئی گھنٹے بند رہتی۔ ایک دفعہ انہوں نے عاملہ کے اجلاس میں بتایا کہ ان کے بڑے بھائی کو کبھی کبھی شکوہ رہتا ہے کہ جس دن میری باری ہوتی ہے دکان کئی کئی گھنٹے بند رہتی ہے لیکن اللہ تعالیٰ کا عجب تصرف ہے کہ جماعتی کام ختم کرنے کے بعد جب وہ دکان کھولتے ہیں تو اتنی ہی بلکہ اس سے زیادہ Sale ہو جاتی ہے جتنی سارا دن دکان کھول کر ان کے بھائی اپنی باری پر Sale کرتے ہیں۔ گویا دین کو دنیا پر مقدم کرنے کی ایک عجیب مثال تھی جو وہ دیا کرتے تھے۔
خداتعالیٰ نے انہیں قائدانہ صلاحیتیں دی ہوئی تھیں اور بڑے وسیع القلب اور حوصلے والے ہمدرد اور خدمت خلق کرنے والے وجود تھے۔ وہاں ایک سندھی بزرگ مکرم رضا محمد جو سبز پگڑی پہنتے تھے خود احمدی ہوئے تھے، تیسرے حصہ کی وصیت کی ہوئی تھی۔ بڑے عابد زاہد تہجد گزار اور داعی الی اللہ تھے صاحب رؤیا و کشوف تھے۔ ایک د فعہ کہنے لگے کہ نوابشاہ کی جماعت میں انفرادی طور پر اخلاص اور خدمت دین کا جذبہ دیکھ کر وہ تہجد میں سب سے پہلے مکرم سیٹھ محمد یوسف صاحب کے لئے دعا کرتے ہیں اور انہیں یہ خدا کی طرف سے گویا تحریک ہوتی ہے۔
جب کبھی محترم سیٹھ صاحب کے ساتھ ایک گروپ میں سفر کا موقع ملا تو باجماعت نمازوں کا خاص طور پر اہتمام دیکھا۔ کئی بار اکٹھے جماعتی دورے کی غرض سے ریلوے پر سفر کئے۔ اکثر اپنے پاس سے ٹکٹ لے کر دیتے اور مقامی طور پر اکثر اجلاسات میں کھانا وغیرہ آپ کی طرف سے ہی ہوتا۔