محترم شیخ امری عبیدی صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 11؍دسمبر 1998ء میں مکرم عبدالحمید چودھری صاحب کے قلم سے محترم شیخ امری عبیدی صاحب کا تفصیلی ذکر خیر شامل اشاعت ہے۔
محترم شیخ امری عبیدی صاحب عالم باعمل اور صاحب رؤیا و کشوف تھے۔ آپ نے نومبر 1936ء میں مکرم شیخ مبارک احمد صاحب کے ذریعہ احمدیت قبول کی، انہی کے زیر تربیت دینی تعلیم حاصل کی اور یکم اکتوبر 1943ء سے اپنی سرکاری ملازمت سے فارغ ہوکر دعوت الی اللہ میں مصروف ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو زبردست دماغ اور تقریر کی غیرمعمولی قابلیت عطا کی تھی۔ قرآن کریم کے سواحیلی ترجمہ کے سلسلہ میں بھی نمایاں خدمت کی توفیق پائی۔ 1954ء میں مزید دینی تعلیم کے حصول کیلئے ربوہ تشریف لائے اور 24؍اپریل 1956ء کو واپس مشرقی افریقہ تشریف لے گئے۔ ان دنوں افریقہ میں تحریک آزادی زوروں پر تھی۔ آپ نے بھی اس میں حصہ لیا اور اس میدان میں بڑا نام پیدا کیا۔ آپ کی رائے کی سیاسی راہنما قدر کرتے تھے۔
15؍فروری 1960ء کو آپ پہلی بار دارالسلام کے میئر منتخب ہوئے۔ جلد ہی ٹانگانیکا لیجسلیٹو کونسل کے بلامقابلہ ممبر بھی منتخب ہوگئے۔ ملک کی اسمبلی میں آپ کی بعض معرکۃالاراء تقاریر نے ملک گیر شہرت حاصل کی۔ آپ نے ٹانگانیکا میں عیدالاضحی کی تعطیل بھی منظور کروائی اور جمعہ کے دن سرکاری دفتروں میں مسلمان ملازمین کو بارہ بجے کے بعد رخصت دینے کا فیصلہ بھی آپ نے ہی کروایا۔ 1962ء کے شروع میں آپ ٹانگانیکا کے مغربی صوبے کے ریجنل کمشنر مقرر کردئے گئے۔
حضرت چودھری محمد ظفراللہ خان صاحبؓ جب 1963ء میں مشرقی افریقہ تشریف لے گئے تو آپ نے حضرت چودھری صاحبؓ سے مشورہ مانگا کہ کیا میری سیاسی سرگرمیاں میرے وقف کی روح کے خلاف تو نہیں؟۔ حضرت چودھری صاحبؓ نے فرمایا کہ اس بارہ میں اگر کوئی پریشانی ہے تو حضرت خلیفۃالمسیح کی خدمت میں عرض کریں اور جہاں تک میرے مشورہ کا تعلق ہے وہ یہ ہے کہ کمال اخلاص اور دیانت کے ساتھ اپنے ضمیر کو ٹٹولیں، اگر آپ کا حقیقی مقصد خدمت دین ہے اور یہ مواقع جو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے مہیا فرمائے ہیں ان کے فرائض کو کمال دیانتداری کے ساتھ سرانجام دیتے ہوئے آپ پھر بھی ہر موقعہ کو خدمت دین کا ذریعہ بناتے ہیں تو پریشانی کی کوئی وجہ نہیں۔ لیکن اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ یہ مواقع اور مناصب اپنی ذات میں آپ کے لئے پُرکشش بن رہے ہیں تو پھر آپ کو بیشک فکر ہونی چاہئے۔
محترم عبیدی صاحب 12؍مارچ 1963ء کو ٹانگانیکا کے وزیر انصاف مقرر کئے گئے۔ جب 1964ء میں زنجبار اور ٹانگانیکا کا ادغام ہوا تو آپ کو تعمیر قومی اور ثقافت ملی کی وزارت سونپی گئی۔ اقوام متحدہ کے اٹھارویں اجلاس میں آپ اپنے ملک کے وفد کے رئیس بنے۔ پھر قاہرہ میں افریقی ممالک کے سربراہوں کی کانفرنس میں بھی آپ صدر نائرے کے ہمراہ وفد میں شامل ہوئے۔ لیکن وہاں بیمار ہوگئے۔ چنانچہ علاج کی خاطر جرمنی بھجوا دیا گیا لیکن مرض کی علامات ایسی پیچیدہ تھیں کہ صحیح تشخیص نہیں ہوسکی۔ بالآخر دو ماہ تک زیر علاج رہنے کے بعد آپ 9؍اکتوبر 1964ء کو انتقال کرگئے۔
16؍اکتوبر کو پوری فوجی اعزاز کے ساتھ احمدیہ قبرستان چنگومے کے قطعہ موصیان میں دفن کئے گئے۔ آپ کے جنازہ میں ٹانگانیکا کے صدر، کینیا اور یوگنڈا کے وزرائے اعظم اور دیگر اعلیٰ حکام بھی شامل ہوئے اور ٹانگانیکا زنجبار ریپبلک کے صدر مملکت ڈاکٹر نائرے نے اس موقعہ پر کہا کہ ’’ہم میں سے بہت سوں کیلئے اُن کی وفات ایک ذاتی نقصان ہے، نیز قوم کیلئے بھی یہ ایک عظیم نقصان ہے۔ اُن کی عظیم لیاقتیں اور خدمات بلا پس و پیش ملک کے لوگوں کے لئے ہمیشہ وقف رہیں۔ ہم اپنے درمیان اس خلاء کو برداشت کرنے کی تاب نہیں رکھتے‘‘۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں