محترم عبدالمنان قریشی صاحب آف کینیا
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 3جون 2011ء میں محترم عبدالمنان قریشی صاحب کا ذکرخیر مکرم وسیم احمد چیمہ صاحب کے قلم سے شائع ہوا ہے۔
محترم عبدالمنان قریشی صاحب آف نیروبی (کینیا) 2؍ فروری 2011ء کو لندن میں ایک مختصر بیماری کے بعد وفات پاگئے۔ آپ کے والد محترم بھائی عبدالرحمن صاحب قریباً 90 سال قبل جہلم سے بسلسلہ تجارت کینیا گئے تھے اور اپنے دو بھائیوں (حضرت دوست محمد صاحبؓ اور محترم شیر محمد صاحب) کے ساتھ وہاں مقیم تھے۔ تینوں بھائی احترام کی نظر سے دیکھے جاتے تھے۔
مکرم عبدالمنان قریشی صاحب اپنے چار بھائیوں میں بڑے تھے۔ خداتعالیٰ نے دینی اور دنیوی دونوں لحاظ سے آپ کو خوب نوازا تھا۔ آپ کی شادی مکرمہ صبیحہ بیگم صاحبہ (بنت محترم سیٹھ محمد اعظم صاحب آف حیدرآباد دکن) سے ہوئی۔ دونوں میاں بیوی بہت اعلیٰ اخلاق کے مالک اور حد درجہ مہمان نواز تھے۔ خاکسار کی تقرری کینیا میں 1996ء میں بطور امیر و مبلغ انچارج ہوئی۔ اسی دوران حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ نے مکرم قریشی صاحب کو نائب امیر اور سیکرٹری جائیداد مقرر فرما دیا۔ اس سے قبل 1988ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے پہلی مرتبہ مشرقی افریقہ کا دورہ کیا اور اس دوران مکرم قریشی صاحب کے ہاں قیام فرمایا۔ 2005ء میں جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے کینیا کا دورہ فرمایا تو محترم قریشی صاحب کی دعوت پر ان کے ہاں تشریف لے جاکر رات کا کھانا تناول فرمایا۔
محترم قریشی صاحب بہت نفیس طبیعت کے مالک، ہنس مکھ اور بہت غریب پرور انسان تھے۔ بہت خوش اخلاق، مخلص احمدی، قربانی کا جذبہ رکھنے والے، خلافت سے وفا کا تعلق رکھنے والے، مہمان نواز، وسیع تعلقات کے حامل اور نافع الناس وجود تھے۔ مالی قربانی میں ساری فیملی پیش پیش رہتی۔ آپ خود چونکہ لمبا عرصہ نائب امیر اور سیکرٹری جائیداد رہے تھے اس لئے کینیا میں بننے والی مساجد اور تبلیغی مراکز کی نگرانی کرنے کی توفیق پائی۔ انتہائی زیرک، معاملہ فہم اور صاف گو تھے، بات کی تہہ تک پہنچ کر صحیح فیصلہ کرنے کی قوت تھی۔ لوکل افریقن احمدیوں کے ساتھ بھی بہت پیار اور شفقت کا سلوک کرتے تھے۔ کینیا کے تیسرے بڑے شہر کسوموں کے علاقہ ایلڈوریٹ (Eldoret) شہر میں اپنے خاندان کی طرف سے ایک مسجد بھی تعمیر کروائی۔ دوسری مسجد اپنے خرچ پر کیسرانی کے علاقہ میں تعمیر کروائی۔
حضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ازراہ شفقت ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور لندن کے احمدیہ قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔ انہوں نے اپنے پیچھے پسماندگان میں اہلیہ ، ایک بیٹا اور دو بیٹیاں سوگوار چھوڑی ہیں ۔