محترم محمد یوسف دیوانی صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 24؍جنوری 2000ء میں محترم محمد یوسف دیوانی صاحب کا ذکر خیر کرتے ہوئے مکرم محمد اشرف کاہلوں صاحب لکھتے ہیں کہ محترم یوسف دیوانی صاحب ولد پیر مہر شاہ دیوانی صاحب 1947ء سے پہلے کشمیر سے بسلسلہ کاروبار اسکردو چلے آئے اور یہاں مستقل سکونت اختیار کرلی۔ آپ نہایت بااخلاق، ملنسار اور مخلص و دعاگو احمدی تھے۔ پورے بلتستان میں احمدی ہونے کے ناطے مشہور تھے۔
تاریخ احمدیت جموں و کشمیر (مؤلفہ حضرت مولوی محمد اسداللہ کاشمیری صاحب) میں لکھا ہے کہ بلتستان کے علاقہ دم سم میں مولوی غلام محمد صاحب نے دکان سے سودا منگوایا تو دکاندار نے اخبار الفضل کے ٹکڑے میں سودا دیا۔ مولوی صاحب نے وہ پڑھا تو احمدیت کے بارہ میں معلومات حاصل کرنے کا شوق پیدا ہوا چنانچہ آپ نے جماعت احمدیہ اسکردو کے صدر محمد یوسف دیوانی صاحب سے ملاقات کی اور بیعت کی خواہش کی۔
محترم دیوانی صاحب کو دعوت الی اللہ کا بہت شوق تھا۔ اکثر ان کی دعوت پر لوگ مہمان نوازی کے ساتھ روحانی طعام سے بھی لطف اندوز ہوتے رہتے۔ نماز جمعہ اور عیدین آپ کے گھر باقاعدگی سے ہوتیں جن میں احمدی فوجی افسران، سپاہی، دیگر ملازمین سارے شریک ہوتے۔ پھر آپ اپنا مکان فروخت کرکے مستقل طور پر ربوہ چلے آئے۔ آپ اولاد سے محروم تھے۔ ایک بھانجی کی پرورش اپنی اولاد کی طرح کی اور انہیں اعلیٰ تعلیم دلوائی۔ بیوی آپ کی زندگی میں ہی فوت ہوگئی تھیں چنانچہ جب بڑھاپے کے سائے لمبے ہوگئے تو بیت الکرامہ میں مقیم ہوکر حضرت مسیح موعودؑ کے درویش مہمان بن گئے۔
16؍اگست 1999ء کو آپ کی وفات ہوئی۔ بہشتی مقبرہ ربوہ میں تدفین عمل میں آئی۔