محترم ملک محمد عبداللہ صاحب مولوی فاضل

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 18جنوری 2012ء میں مکرم محمود مجیب اصغر صاحب نے ایک خادم دین، بے نفس، ایثار پیشہ اور خاموش خدمت کرنے والے بزرگ محترم ملک محمد عبداللہ صاحب کا ذکرخیر کیا ہے۔
محترم ملک محمد عبداللہ صاحب کی ولادت اکتوبر 1911ء میں ہوئی اور آپ نے 23 جنوری 2004ء کو وفات پائی۔ آپ کے والد حضرت ملک حسن محمد صاحبؓ نے حضرت مسیح موعودؑ کی بیعت 1902ء میں کی تھی۔
محترم ملک محمد عبداللہ صاحب واقف زندگی تھے۔ جامعہ احمدیہ قادیان میں تعلیم حاصل کی۔ پھر مولوی فاضل کیا۔ تعلیم الاسلام کالج ربوہ میں دینیات (Theology) کے لیکچرار کے طور پر خدمت کی توفیق بھی پائی۔ آپ نے اخبارات و رسائل میں بیشمار مضامین لکھے اور بعض اہم تصنیفات میں بھی حصہ لیا اور خود بھی کتب تصنیف کیں۔ آپ کی خدمت کا لمبا عرصہ حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ کے ساتھ بھی گزرا اور علمی کاموں میں آپ ان کی معاونت کرتے رہے۔ حضرت میاں صاحب کو آپ پر پورا اعتماد تھا اور آپؓ نے خلافت ثانیہ کی سلور جوبلی پر ’’سلسلہ احمدیہ‘‘ کے نام سے جو اہم کتاب لکھی اس کے آغاز میں عرض حال کے تحت لکھا ہے: اس رسالہ کی تیاری میں مجھے مکرمی ملک عبداللہ صاحب مولوی فاضل نے حوالوں وغیرہ کی تلاش میں اور کاپیوں اور پروفوں کے دیکھنے میں بہت مدد دی۔
19 نومبر 1937ء کو حضرت مصلح موعود نے صحابہؓ کی روایات کو محفوظ کرنے کی تحریک فرمائی۔ اس تحریک میں آپ کے علاوہ مولانا شیخ عبدالقادر صاحب اور ملک فضل حسین صاحب نے گرانقدر خدمات سرانجام دیں۔
’’کلام محمود‘‘ کے بارہ میں حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے فرمایا: حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے منظوم کلام کا یہ انتخاب ملک محمد عبداللہ صاحب نے بلاک کی طباعت میں شائع کیا ہے جو خوبصورت اور دیدہ زیب ہے۔
آپ حضرت مصلح موعودؓ کے اسسٹنٹ پرائیویٹ سیکرٹری رہے اور حضور کی بنائی ہوئی ایک انٹرنیشنل ٹریڈنگ کمپنی میں بھی (بطور مینیجر) کام کرتے رہے اور اس کی گرتی ہوئی ساکھ کو بحال کیا۔ حضورؓ کے کئی خصوصی ہنگامی کاموں میں بھی آپ کی شاندار خدمات ہیں۔ کئی اہم کاموں کے لئے حضرت مصلح موعودؓ کی نظر انتخاب آپ پر پڑتی رہی۔ ہجرت کے بعد کلیمز (Claims) کا کام بھی آپ کے ذمہ رہا۔ ’’ریویو آف ریلیجنز‘‘ کے ایڈیٹر بھی رہے۔ ’’مکتبہ یسرناالقرآن ربوہ‘‘ کے مینیجر بھی رہے۔ حضرت مولوی شیرعلی صاحبؓ کے ساتھ ترجمۃالقرآن اور حضرت ملک غلام فرید صاحبؓ کے ساتھ تفسیرالقرآن انگریزی کے لئے Cross References پر کام کرنے کا موقع ملا۔ آپ کی خدمات کی ایک جھلک آپ کی مختصر کتاب ’’میری یادیں‘‘ میں دیکھی جاسکتی ہے۔
آپ کی اپنی تصانیف میں خلافت ثانیہ کا عہد مبارک، دنیابھر میں تبلیغ، مجاہدین ملّت، تعارف جماعت احمدیہ وغیرہ شامل ہیں۔ آپ کو مضامین لکھنے کا بہت شوق تھا اور زندگی کے آخری لمحات تک آپ کے مضامین شائع ہوتے رہے۔ آپ کو مربی کے طور پر بھوج ریاست کچھ، جام نگر، جے پور، میسور، بنگلور، ریاست چمبہ، جالندھر، ہوشیارپور، آزاد کشمیر وغیرہ میں خدمت کا موقع ملا۔ آپ کے بارہ میں حضرت سید زین العابدین ولی اللہ شاہ صاحبؓ ناظر اصلاح و ارشاد کی رپورٹ میں لکھا ہے ’’یہ ایک اچھے مربی ہیں لیکن ان کی تحریر تقریر سے زیادہ بہتر ہے‘‘۔
محترم ملک محمد عبداللہ صاحب کے ایک بیٹے ڈاکٹر ملک مقبول احمد صاحب Ph.D. پاکستان اٹامک انرجی کمیشن میں سروس کرتے رہے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں