محترم مولانا دوست محمد شاہد صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 12 نومبر 2010ء میں مکرم عبدالعزیز خان صاحب کا مضمون شائع ہوا ہے۔ آپ لکھتے ہیں کہ 60ء کی دہائی میں جماعت احمدیہ خوشاب نے سیرۃ النبی ؐ کے سلسلہ میں مرکز سے عالم دین بھجوانے کی درخواست کی تو مرکز نے محترم مولانا دوست محمد شاہد صاحب کو بھجوایا جو اُس وقت بالکل جوان تھے، دبلے پتلے، سر پر پگڑی باندھے ہوئے۔ پہلے تو احباب پریشان ہوئے کہ یہ لڑکا ابھی ابھی مربی بنا ہے، اس نے کیا تقریر کرنی ہے۔
لیکن رات کو لاؤڈسپیکر لگاکر جلسہ شروع ہوا تو تلاوت اور نظم کے بعد محترم مولانا صاحب نے دو گھنٹے سیرۃ النبی ؐ پر نہایت عالمانہ اور پُر اثر تقریر کی جسے سن کر غیرازجماعت بھی عش عش کراٹھے۔ دوسرے دن مولانا نے واپس جانا تھا لیکن رات کو یا شاید صبح ہی شہر کے غیراحمدی احباب نے کہا کہ آپ کے مولوی نے جو باتیں کی ہیں ہمارے علماء نے آج تک ہمیں نہیں بتائیں۔ مہربانی کرکے آج پھر اپنے مولوی صاحب کی تقریر کروائیں۔ چنانچہ آپ کی روانگی ملتوی کر دی گئی اور دوسرے دن بھی سیرۃالنبی ؐ کے مضمون پر آپ نے رات گیارہ بجے تک تقریر کی۔