محترم ڈاکٹر حمید احمد خان صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 19؍جون 2000ء میں محترم ڈاکٹر حمید احمد خانصاحب کے بیٹے مکرم عابد وحید احمد خانصاحب رقمطراز ہیں کہ ہارٹلے پول میں جماعت احمدیہ کا قیام میرے والدین کی انتھک کوششوں اور دعا کا نتیجہ ہے۔ میرے والد کی دل موہ لینے والی شخصیت، ذاتی کشش، حسن اخلاق اور دوسروں پر اپنی محبت نچھاور کرنے والی خوبیاں تھیں، وہ ایک کم گو اور خاموش طبع انسان تھے جبکہ میری والدہ اپنے انداز بیان میں پُرکشش شخصیت کی مالک تھیں اور ایک سرگرم اور پُرجوش داعی الی اللہ تھیں۔ میرے والد صاحب اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کرنے کے بعد میری والدہ صاحبہ کے ساتھ مل کر انگریز دوستوں سے رابطے کرتے اور انہیں گھر پر مدعو کرتے۔ یہ سلسلہ اکثر رات بہت دیر تک بحث و مباحثہ کی صورت میں جاری رہتا۔ انگریزوں کے چہرے بتاتے کہ ان ملاقاتوں کے بعد وہ گہری سوچ میں گُم ہوجاتے۔ اُن کی خواتین کی میری والدہ سے علیحدہ نشستیں ہوتیں۔
میرے والد صاحب خلافت سے غیرمعمولی عقیدت و محبت رکھتے تھے۔ یہ حضور انور کی شفقت اور میرے والد کی بے پناہ محبت تھی کہ حضور انور اپنی انتہائی مصروفیات کے باوجود چند روز کے لئے ہمارے پاس تشریف لاتے رہے۔ اُن کی وفات پر حضور انور نے اُن کی مہمان نوازی کا جو نقشہ کھینچا ہے وہ بالکل حقیقت ہے۔ اُنہیں یقین تھا کہ اگر مہمان خوش ہوں تو اللہ تعالیٰ بھی خوش ہوتا ہے۔ وہ دیگر دوستوں اور جماعت کے بزرگان کی آمد پر بھی نہایت گرمجوشی سے اُن کی خدمت بجالاتے۔
میرے والد کی گھریلو زندگی بہت سادہ تھی، میری والدہ کے ساتھ اُن کا حسن سلوک مثالی تھا۔ بچوں کی تمام ضروریات بڑی توجہ کے ساتھ پوری کرتے۔ دینی معاملات میں کبھی سختی نہ کرتے۔ ہر سمجھانے والی بات تمثیلات اور نتائج کے زمرہ میں لاکر ذہن نشین کرواتے۔ انہوں نے اپنی وفات سے قبل مجھے تین سنہرے اصول اپنانے کیلئے بتائے یعنی
1۔ زندگی کے ہر طرز عمل میں انکساری ہو اور تکبر یا غرور کبھی نزدیک نہ آنے دیا جائے۔
2۔ استقلال اور استقامت انسانی کردار کی بنیاد ہے۔ اس میں لغزش کی گنجائش نہیں ہونی چاہئے۔
3۔ سچائی او رصداقت کا دامن کبھی نہ چھوڑنا اور اصل سچائی آزمائش کے وقت ہے۔