محترم ڈاکٹر عبدالمنان صدیقی صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 17 مارچ 2010ء میں محترم ڈاکٹر عبدالمنان صدیقی شہید کے بارہ میں مکرم مبشر احمد رند صاحب کا مضمون شامل اشاعت ہے۔

ڈاکٹر عبدالمنان صدیقی شہید

مضمون نگار رقمطراز ہیں کہ محترم ڈاکٹر صاحب سے میری پہلی ملاقات 1995ء میں ہوئی جب آپ امیر ضلع منتخب ہوئے ۔ خاکسار کو چونکہ ہومیو پیتھک سے دلچسپی تھی اس حوالے سے مریضوں کے متعلق محترم ڈاکٹر صاحب سے مشورہ کر لیا کرتا تھا۔ محترم ڈاکٹر صاحب اس معاملہ میں میری راہنمائی فرماتے، دلجوئی کرتے اور نسخہ جات بھی بتاتے۔ 2003ء میں جب خاکسار کا تبادلہ احمد آباد سٹیٹ ضلع میرپورخاص میں ہوا تو پھر محترم ڈاکٹر صاحب کے ساتھ کام کرنے اور آپ کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔ آپ واقفین زندگی سے بڑی محبت کرتے، ان کی ضروریات کا بھرپور خیال رکھتے اور اُن کا علاج معالجہ بھی فری کرتے۔ اگر آپ کو علم ہو جاتا کہ باہر کوئی واقف زندگی آیا ہے تو فوراً بلا لیتے۔
مَیں آپ کے پاس قریباً ایک سال رہا۔ اس دوران آپ نے 2 کیمپس لگائے اور خاکسار کی ہومیو پیتھک میں دلچسپی کی وجہ سے ایک کیمپ کا انتظام مکمل طور پر میرے ذمہ کردیا۔ اس کیمپ میں قریباً 800 مریضوں کا علاج کیا گیا اور شہید مرحوم نے انتظام کی بہت تعریف کی۔ دراصل جب بھی اور جہاں بھی کوئی احمدی نمایاں کام کرتا آپ اس کی قدر کرتے اور مزید کام کرنے کا حوصلہ دیتے۔وہ بھی آپ کا گرویدہ ہوجاتا۔ لیکن یہ دو طرفہ محبت کبھی بھی ذاتی مفادات کے حصول کے لئے نہیں دیکھی گئی بلکہ ہمیشہ نظام جماعت کی بہتری، خلافت سے محبت میں ترقی اور سلسلہ کے کاموں میں تیزی پیدا کرنے کا موجب قرار پائی۔
محترم ڈاکٹر صاحب کو دعوت الی اللہ اور نومبائعین کی تربیت و مدد کا جنون کی حد تک شوق تھا۔ جیسا کہ حضور انور ایدہ اللہ نے فرمایا کہ آپ داعیان کے امیر تھے۔ آپ جمعہ کے دن اپنے مہمان دوستوں کو بلاتے، حضور انورکا خطبہ جمعہ سنواتے اور ان کی خوب خدمت بھی کرتے۔ زیارت مرکز کا کام اپنے مہمانوں اور نومبائعین کے ہمراہ سارا سال جاری رکھتے۔ مہمان نوازی میں بہت اعلیٰ مقام رکھتے تھے۔
دعوت الی اللہ کے سلسلہ میں دور دراز علاقوں تک پہنچ جاتے۔ مربیان کرام کو بھی ساتھ رکھتے ۔ بارہا خاکسار کو بھی ساتھ جانے کا موقع ملا۔ بعض دفعہ رات ایک بجے واپس پہنچتے تو بھی صبح فجر کی نماز پر حاضر ہوتے۔ بسا اوقات ایسا بھی ہوا کہ رات کو دیر سے آئے اور پھر ہسپتال میں ایمرجنسی کا کیس آگیا اور مریض دیکھنے چلے گئے اور صبح ہو گئی۔
2005ء میں جناب ڈاکٹر اظہر اقبال صاحب امیر ضلع سانگھڑ نے محترم ڈاکٹر عبدالمنان صدیقی صاحب امیر ضلع میرپور خاص سے درخواست کی کہ سعید آبادمیں کیمپ لگائیں۔اس کیمپ میں کراچی، حیدر آباد، سانگھڑ، میرپور خاص اور مٹھی اضلاع کے ڈاکٹرز بھی شامل تھے۔ ٹوٹل عملہ کی تعداد کم و بیش 40 تھی۔ جمعہ کا دن تھا۔ سندھ کے دُوردراز کے علاقوں سے بھی مریض آئے اور قریباً 1200 مریضوں کا علاج کیا گیا۔ پیرصاحب عبداللہ راشدی نے شکریہ ادا کیا۔ بہت ہی عمدہ رنگ میں خدمات کو سراہا اور کہا کہ یہ بہت ہی عظیم خدمت ہے جو آپ بجا لا رہے ہیں۔ محترم ڈاکٹر صاحب اس بات پر بڑے خوش تھے کہ پیر صاحب جھنڈے والے ( صاحب العلم) کی گوٹھ میں کیمپ لگایا جن کا حضرت مسیح موعود کے ساتھ تعلق تھا اور باہم خط و کتابت بھی ہوئی تھی۔
محترم ڈاکٹر صاحب سندھ کے دور دراز علاقوں میں بھی کیمپس لگایا کرتے تھے حتیٰ کہ نگر پارکر جو پسماندہ علاقہ ہے اور عام ماحول سے کٹا ہوا علاقہ ہے وہاں بھی آپ نے کیمپ لگائے اور غریب عوام کی بھرپور خدمت کی۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کی شہادت پر سندھ بھر کے لوگوں میں ہمدردی رکھنے والے آپ کی خدمات کو یاد کرکے روتے رہے۔
مکرم احسان اللہ چیمہ صاحب جب نائب ناظم وقف جدید تھے تو انہوں نے سہ ماہی تربیتی کورس کا نومبائعین کے لئے انعقاد کیا۔ سارے سندھ سے نومبائعین آئے۔ یہ سلسلہ 3 سال تک جاری رہا۔ محترم ڈاکٹر صاحب اختتامی تقریب میں شامل ہوتے، نومبائعین کے مقابلہ جات دیکھتے تو بہت خوشی اور فرحت محسوس کرتے۔ انعامات تقسیم کرتے بلکہ اکثر انعامات اپنی طرف سے دیتے۔ اس طرح نومبائعین بہترین رنگ میں نظام جماعت کے قریب تر ہو جاتے اور ان کا امیرصاحب سے ایک ذاتی تعلق بھی ہوجاتا۔
محترم ڈاکٹر صاحب نے وقف جدید کی بھی بہت خدمت کی توفیق پائی۔ مالی قربانی کے لحاظ سے بھی اور وقت کی قربانی کے لحاظ سے بھی آپ نے وقف جدید کے ساتھ بھرپور وفا کا تعلق رکھا ہوا تھا۔ مٹھی اور نگر پار کر کے ہسپتالوں پر پوری توجہ دیتے تھے۔ مٹھی ہسپتال کے عملہ کی ہر طرح سے راہنمائی کرتے تھے۔ ہر ماہ مٹھی ہسپتال میں باقاعدگی سے فری میڈیکل کیمپ لگا کر تھر کی دکھی انسانیت کی خدمت کرتے تھے خدا تعالیٰ نے آپ کے ہاتھ میں غیر معمولی شفا رکھی ہوئی تھی اور آپ انسانیت کے لئے ایک مسیحا بنے رہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں