محترم ڈاکٹر محمد اسلم جہانگیری صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 19 مارچ 2009ء میں محترم ڈاکٹر محمد اسلم جہانگیری صاحب کا ذکر خیر کرتے ہوئے محترم مولانا محمد صدیق صاحب گورداسپوری رقمطراز ہیں کہ حضرت خلیفۃ المسیح الثالث 1970ء میں جن افریقن ممالک کے دورہ پر تشریف لے گئے ان میں سیرالیون بھی شامل تھا۔ سیرالیون کے 8روزہ دورہ کے اختتام پر فری ٹاؤن میں ایک پریس کانفرنس بلائی گئی جس میں حضورؒ نے جب یہ اعلان فرمایا کہ آئندہ ایک سال کے اندر اندر سیرالیون میں چار ہیلتھ سنٹرز اور سکول کھول دئیے جائیں گے تو مجھے یاد ہے کہ ایک صحافی نے کہا کہ آپ ایسا اعلان کر رہے ہیں جو کوئی حکومت بھی نہیں کرتی، آپ اتنے ڈاکٹرز اور اساتذہ کہاں سے لائیں گے؟ تو حضور نے پُر شوکت الفاظ میں فرمایا میرے پاس ایسے ڈاکٹرز اور اساتذہ ہیں جن کو جب میں آواز دوں گا وہ سب کچھ چھو ڑ چھاڑ کر میری آواز پر لبیک کہتے ہوئے حاضر ہو جائیں گے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا حضور نے جب نصرت جہاں سکیم کے تحت افریقہ میں خدمت سرانجام دینے کے لئے بلایا تو خداتعالیٰ کے فضل سے ایک خاصی تعداد میں ڈاکٹرز اور اساتذہ نے خلیفہ وقت کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اپنے آپ کو اس خدمت کے لئے پیش کر دیا جن میں ایک ڈاکٹر محمد اسلم صاحب جہانگیری بھی تھے۔
حضورؒ نے مکرم ڈاکٹر صاحب کی تقرری سیرالیون مغربی افریقہ کے لئے کی۔ چنانچہ آپ وہ پہلے ڈاکٹر تھے جو سیرالیون بمع فیملی پہنچے۔ آپ 10مئی 1971ء کو فری ٹاؤن پہنچے ۔میں نے ائرپورٹ پر آپ کا استقبال کیا۔ پھر فری ٹاؤن میں چند ہفتے قیام کیا اور ضروری ادویات خرید کیں۔ اس سے قبل فیصلہ ہو چکا تھاکہ سیرالیون میں پہلا ہیلتھ سنٹر مشرقی صوبہ کے ایک قصبہ جورومیں کھولا جائے۔جہاں ہماراایک سیکنڈری سکول نہایت کامیابی کے ساتھ چل رہا تھا جس کے پرنسپل مکرم مبارک احمد صاحب نذیر نے وہاں کے پیرامونٹ چیف اور دیگر اتھارٹیز سے مل کر اس ہیلتھ سنٹر کے وہاں کھولنے کے انتظامات کئے تھے۔ چنانچہ 5جون 1971ء کو میں ڈاکٹر صاحب کو لے کر جوروگیا وہاں ہمارے استقبال کے لئے پیرامونٹ چیف کی سرکردگی میں اس علاقہ کے لوگوں کا ایک جم غفیر موجود تھا اور ایک جشن کا سماں تھا۔ اس ہیلتھ سنٹر کے افتتاح کے لئے مشرقی صوبہ کے ریذیڈنٹ منسٹر مسٹر انتھونی صاحب کو دعوت دی گئی تھی چنانچہ وہ تشریف لائے۔
مکرم ڈاکٹر صاحب نے جس مکان میں اپنے کام کا آغاز کیا وہ مکان دو کمروں اور برآمدہ پر مشتمل ایک کچا مکان تھا جس میں نہ بجلی تھی نہ پانی کا مناسب انتظام مگر ڈاکٹر صاحب ہر قسم کی مشکل کا مقابلہ کرنے کا عزم لے کر اس میں داخل ہوئے اور کام شروع کر دیا۔ خداتعالیٰ نے ڈاکٹر صاحب کے ہاتھ میں شفا رکھی تھی لہٰذا جلد ہی اس علاقہ میں آپ مشہور ہوگئے اور تین سال تک آپ نے نہایت اخلاص کے ساتھ وہاں یہ خدمت سرانجام دی۔ اس دوران وہاں ڈاکٹر صاحب کو بعض مشکلات بھی پیش آئیں۔ رہائش کا بھی کوئی مناسب انتظام نہ تھا۔ مگر آپ نے نہایت خندہ پیشانی سے سب مشکلات اور نامساعد حالات کا مقابلہ کیا اور صبر و استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کوئی حرف شکایت زبان پر نہ لائے اور اس کامیاب خدمت کے بعد 1974ء میں آپ واپس پاکستان تشریف لے آئے اور ہری پور ہزارہ میں اپنی کلینک کھول لی جس میں خداتعالیٰ نے غیر معمولی برکت ڈالی اور آپ یہاں بھی لوگوں کے ہردلعزیز ڈاکٹر مشہور ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ آپ کی خدمت سلسلہ کو قبول فرمائے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں