محترم ڈاکٹر محمد حسین ساجد صاحب
ماہنامہ ’’احمدیہ گزٹ‘ ‘ کینیڈا ؍اگست و ستمبر 1995ء میں محترم ڈاکٹر محمد حسین ساجد صاحب کا ذکر خیر کیا گیا ہے جنہوں نے زمانہ طالبعلمی میں ہی محترم ڈاکٹر میاں محمد طاہر صاحب کے ذریعہ قبولِ احمدیت کی سعادت حاصل کی اور پھر باوجود شدید دباؤ اور تکالیف کے ثابت قدم رہے۔ اگرچہ ان مظالم کے نتیجہ میں 46ء میں آپ کو اپنا گھر چھوڑنا پڑا اور آپ قادیان چلے آئے جہاں سے گھر والے بصد اصرار واپس لے گئے۔ 47ء کے زمانہ فسادات میں مرحوم نے مرکز کی حفاظت کے لئے لمبا عرصہ قادیان میں رہ کر نہایت اخلاص اور جرأت سے اپنے فرض کو ادا کیا بلکہ اصرار کرکے ایسے مقامات پر ڈیوٹی کے لئے خود کو پیش کیا جہاں خطرہ زیادہ تھا۔ پاکستان آنے کے بعد کراچی کے میڈیکل کالج میں داخل ہوئے۔ کراچی میں آپ کے سسرال بھی مقیم تھے۔ انہیں جب آپ کے احمدی ہونے کا علم ہوا تو انہوں نے رشتہ ختم کردیا۔ 53ء کے فسادات کے دوران مرحوم کو نمایاں خدمات کی توفیق ملی اور اسی دوران ان کے غیراحمدی والد نے انکی مالی امداد کلیتہً بند کردی چنانچہ بقیہ تعلیم آپ نے سیدنا حضرت مصلح موعودؓ کی پرشفقت ذاتی امداد اور جماعتی قرضہ حسنہ لے کر حاصل کی۔ 58ء میں بیرون ملک آ گئے اور کچھ عرصہ کینیڈا رہنے کے بعد مستقلاً امریکہ میں سکونت اختیار کرلی۔ 73ء میں پورٹ لینڈ آریگن میں جماعت قائم ہوئی تو آپ اس کے پہلے صدر بنے۔ 1988ء میں آپ نے وفات پائی۔ حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے آپ کی نماز جنازہ غائب پڑھائی اور 5؍اگست 88ء کہ خطبہ جمعہ میں نہایت محبت سے آپ کا ذکر فرمایا۔