مسلمان بچے جو عیسائی بن گئے: ہنری مارٹن کلارک اور وار برٹن
مؤرخ احمدیت حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی صاحبؓ تحریر فرماتے ہیں ’’ہنری مارٹن کلارک دراصل ایک سرحدی یتیم مسلمان تھا جس طرح مسٹر واربرٹن پنجاب پولیس میں افسر تھے۔ یہ دونوں بچپن میں عیسائیوں کے ہاتھ آگئے۔ ہنری مارٹن کلارک کی شکل و صورت اور لب و لہجہ پٹھانوں کا سا تھا…‘‘۔
روزنامہ ’’الفضل‘‘ 29؍اگست 1997ء میں مکرم مرزا خلیل احمد صاحب مزید لکھتے ہیں کہ ہنری مارٹن کلارک جب عیسائیوں کے ہاتھ آیا تو اتنا کم عمر تھا کہ اسے اپنا اصل نام تک یاد نہیں تھا یا وہ جان بوجھ کر اپنا مسلمان ہونا چھپانا چاہتا تھا۔ … اسی طرح مسلمان افغان ماں باپ کے ایک اور بچے جہانداد خاں نے بھی مسٹر واربرٹن کے نام سے شہرت پائی۔ جس کے بارے میں مکرم سید دبیر حسین صاحب مرحوم کا ایک پرانا مکتوب ہفت روزہ لاہور 23؍ اگست میں شامل اشاعت ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ پاکستانی پنجاب میں شیخوپورہ اور ننکانہ صاحب کے درمیان ’واربرٹن‘ نام کا ریلوے سٹیشن ہے۔ اس مقام کو یہ نام برٹش گورنمنٹ نے ایک پولیس افسر جان برٹن کے اعزاز میں دیا تھا جسے لوگ انگریز سمجھتے تھے۔ اس کا پورا نام ’جان پال واربرٹن‘ تھا اور اس نے CIS کا خطاب بھی پایا۔ اس کی ماں شاہجہان بیگم کا تعلق افغانستان کے شاہی خاندان سے تھا، بہت حسین اور تنک مزاج تھی، اس کی پہلی شادی فیض طلب خاں سے ہوئی لیکن جلد ہی طلاق ہوگئی اور اس نے ایک انگریز رابرٹ واربرٹن سے شادی رچالی جو فرنگی توپخانہ کا کرنل تھا۔ ان دنوں شاہجان بیگم کی گود میں ایک شیرخوار بچہ تھا جس کا نام جہانداد خاں تھا۔ وار برٹن نے بچے کا نام بدل کر جان پال واربرٹن رکھ دیا۔ 1863ء میں جان پال لدھیانہ میں اپنے والدین کے پاس مقیم تھا کہ ایک روز صبح کی سیر کے دوران اس نے ایک کتے کو دیکھا جو ایک نوخیز حسینہ پر حملہ آور تھا۔ اس نے دوڑ کر کتے کی پچھلی ٹانگیں پکڑیں اور پتھر سے مار کر اس کا سر پاش پاش کردیا، کچھ ہی دنوں بعد اس کی شادی اسی حسینہ سے ہوگئی۔
کرنل رابرٹ کی کوشش سے جان پال واربرٹن پنجاب پولیس میں اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس کے عہدہ پر بھرتی کرلیا گیا۔ 1872ء میں وہ لدھیانہ میں سپرنٹنڈنٹ پولیس تھا جہاں خطرناک جرائم پیشہ گروہوں کے استیصال میں اس نے بڑا نام پیدا کیا۔ دیسی زبانیں بولنے اور بھیس بدلنے میں اس کو ملکہ حاصل تھا۔ وہ خود دن رات مجرموں کی سراغ برداری میں لگا رہتا، دیانتداری کی اپنی مثال آپ تھا۔ 1900ء میں پنجاب سے ریٹائر ہوکر بٹالہ ریاستی پولیس کا انسپکٹر جنرل ہوکر چلا گیا اور وہیں وفات پائی۔