مضطرب، بے کل، سراپا جستجو، بکھرا ہوا – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 22 مارچ 2010ء میں شامل اشاعت مکرم راجہ محمد یوسف ؔصاحب کی ایک غزل سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں:

مضطرب، بے کل، سراپا جستجو، بکھرا ہوا
ڈھونڈتا پھرتا ہوں تجھ کو کُو بکُو بکھرا ہوا
گردشِ ایام میں اُلجھا ہوا ہوں اس قدر
دیکھتا ہوں دُور سے جام و سبو بکھرا ہوا
کس قدر پُر کیف ہے اک موجہء بادِ صبا
یار کی زلفوں سے ہو کر مُشکبو، بکھرا ہوا
ایک عالم گوش بر آواز سنتا ہے مجھے
وَجد میں آ کر کروں جب گفتگو بکھرا ہوا

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں