معاشرہ میں عورت کا کردار
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 17؍جون 1995ء میں مکرمہ ڈاکٹر فہمیدہ منیر صاحبہ کا بہت عمدہ مضمون شائع ہوا ہے۔ آپ بیان کرتی ہیں کہ میری پہلی مخاطب آج کی بہو ہے جو کل کی ساس ہے۔ اگر آج کوئی اچھی بہو نہیں ہے تو کل کبھی بھی اچھی ساس نہیں بن سکتی۔ وہ آج کی بہو کو نصیحت کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ زمانہ سود خور ہے جہاں ہر چیز اضافہ کے ساتھ واپس ملے گی،اپنی اچھی خوبیاںدو گی تو اچھائی اضافے کے ساتھ ملے گی، برائی دو گی تو برائی ملے گی۔
پھر میری مخاطب بیوی ہے جو دو خاندانوں کے درمیان پُل کا کام دیتی ہے۔ پُل ٹوٹ جائے تو رابطہ ختم ہو جاتا ہے اور پُل مضبوط ہو تو اس سے فائدہ اٹھا کر میل جول بڑھ جاتے ہیں۔ یاد رکھیں یہ پُل آپ کے کردار سے مضبوط بنے گا یا کمزور ہوگا۔ شروع میں گھبراہٹ ایک لازمی امر ہے لیکن اگر آپ تھوڑا سا انتظامی شعور رکھتی ہیں، تھوڑی سی بہادر ہیں، تھوڑی سی صابر اور عقلمند ہیں تو یاد رکھیں تھوڑے عرصہ بعد ہی حالات آپکے حق میں ہو جائیں گے۔ اگر ایک کھڑکی یا دروازہ بے موسم بند کرنا یا کھولنا پڑ جائے تو نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔ رشتہ تو پھر رشتہ ہے۔ یہ بندھن جسے آپ نے خدا کے کہنے سے باندھا ہے ، جس پر آپ نے ماں باپ کی جدائی برداشت کی ہے اسے کیونکر ٹوٹ جانے دیتی ہیں۔ آپ کے پاس خدا کے ساتھ ساتھ اب تو ناخدا کا سہارا بھی موجود ہے۔… تنہا عورت اس طرح ہوتی ہے جیسے کسی نے تختہ پر باندھ کر طوفان میں دھکیل دیا ہو اور جب شادی ہو جاتی ہے تو گویا طوفان میں کشتی مل جاتی ہے بمع ملاح کے۔…تحفظ آپ کو ملا، مقام آپ کو ملا، عزت آپ کو ملی، رشتہ آپ کو دیا گیا بہو کا! بیوی کا!! اگر آپ اپنا یہ مقام کھوتی ہیں اور واپس تختہ پر آنا چاہتی ہیں تو کہیں نہ کہیں آپ کا بھی قصور ہوگا۔ سوچیں؟؟۔ … ایک بات اور کہنی ہے کہ شادی کے بعد آپ کو جس گھر میں لایا گیا ہے وہاں متانت کے ساتھ قیام کریں۔ میاں کو، سال کو مجبور کرنا کہ یہ بہانہ ہے میکہ جانا چاہتی ہوں، جانے کی اجازت نہ ملے تو روٹھ جانا!!… پہلے اپنی جگہ بنائیں، اپنا آپ منوائیں، یہ لوگ ظالم نہیں ہوتے کہ آپ کو جائز ضرورت پر بھی میکے نہ جانے دیں لیکن اگر آپ نے بے ضرورت ضد کرکرکے ان کو زچ کر دیا ہے تو ہو سکتا ہے ضرورت پر بھی نہ جانے دیں۔ … آپ کی ذرا سی سستی کوتاہی آپ کے بچوں سے بھی معاشرہ میں ان کا مقام چھین لے گی۔ اپنے بزرگوں اور چھوٹوں کا مقام پہچانئے۔ آپ مضبوط ہوں گی تو آپ کے بزرگوں کے اعصاب شکست سے محفوظ رہیں گے۔ وہ سفر آخرت کی تیاری مطمئن دل کے ساتھ کر سکی، گے … اور آپ کی آئندہ نسل کو ایک محفوظ کردار اپنے حصار میں لے لیگا۔
ایک وعدہ مجھے اپنے بزرگوں ، بھائیوں سے لینا ہے۔ اس کی کمزوری یہ ہے کہ وہ بات بات پر عورت کے مقابلہ کے لئے اتر آتا ہے اور اسے نیچا دکھانے کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔ اسے تو خدا نے برتری بخشی ہے پھر وہ اپنے ماتحت کو ماتحت ثابت کرکے کیا منوانا چاہتا ہے۔ پھر وہ عورت سے کیوں لڑتا ہے کبھی بیٹے کے روپ میں ، کبھی بھائی کے روپ میں، کبھی خاوند کے روپ میں… جب لڑائی ہوتی ہے تو دونوں برابر آ جاتے ہیں … خدا نے آپ کو اونچا مقام دیا ہے وہاں سے بات بات پر نیچے اتر کر لڑ جھگڑ کر اپنا آپ منوانا اچھی بات ہے کیا؟ ۔… دنیا چند روزہ ہے زندگی کی حقیقت پہچان لیں کہ پانی کا ایک بلبلہ ہے۔ پھر ان جھگڑوں کا فائدہ؟