ملک رشید احمد صاحب مرحوم اور مکرم ملک جمال احمد صاحب
دو مخلصین (باپ بیٹا) کا ذکرخیر
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 31؍ دسمبر 1997ء میں مکرم ملک رشید احمد صاحب مرحوم سابق امیر جماعت احمدیہ مسقط اور ان کے صاحبزادے مکرم ملک جمال احمد صاحب کا ذکر خیر مکرم ملک محمود احمد صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔ دونوں باپ بیٹا چند سالوں کے وقفہ سے سر پر چوٹ لگنے کے حادثات میں زخمی ہوکر خدا کے حضور حاضر ہوئے۔
مکرم ملک رشید احمدصاحب مسقط میں اپنی ڈیوٹی کے دوران 24؍ دسمبر 1987ء کو پہاڑی سے پھسل گئے اور چند روز بیہوش رہنے کے بعد یکم جنوری 1988ء کو وفات پائی۔ 9؍ جنوری کو بہشتی مقبرہ ربوہ میں تدفین عمل میں آئی۔ حضور انور ایدہ اللہ نے 8؍جنوری کو بعد نماز جمعہ جنازہ غائب پڑھایا اور مرحوم کا ذکر خیر کرتے ہوئے فرمایا ’’بہت ہی مخلص، پختہ جوانی کی عمر، مسقط کے امیر جماعت، بہت ہی مخلص، بہت اچھے کارکن، ایسا اچھا مالی نظام مستحکم کیا۔ باوجود بہت سی دقتوں کے ان کی رپورٹیں دیکھ کر بسااوقات ان کے لئے دعا نکلتی تھی … آپ کا کام ایک مثالی کام ہے۔ ملک رشید احمد صاحب کو خصوصی دعاؤں میں یاد رکھا جائے‘‘۔
مکرم ملک رشید احمد صاحب مرحوم نہایت نیک اور نماز تہجد کے پابند اور مالی قربانیوں میں پیش پیش تھے۔ بیوت الحمد کی تعمیر کے لئے خصوصی معاون تحریک میں حصہ لیا۔ جب حضور انور نے مسجد بیت الھدیٰ آسٹریلیا کی تعمیر کی تحریک کی تو مرحوم نے اس میں گراں قدر عطیہ دیا۔ ایک مرحلہ پر جب حضور انور نے خرچ بڑھنے کی وجہ سے اضافہ کی تحریک کی تو مرحوم نے اتنی ہی رقم فوراً ادا کردی۔ جماعت احمدیہ مسقط کے چندہ جات میں سال کے آخر میں اگر کوئی کمی ہوتی تو فوراً اتنی ہی رقم جیب سے ادا کرتے کہ میں جماعت کو بقایا داروں میں شامل نہیں ہونے دوں گا۔ ربوہ میں بھی اپنے محلہ کی مسجد کی تعمیر میں نمایاں حصہ لیا۔
آپ کی وفات کے ٹھیک چھ سال بعد 24؍دسمبر 1994ء کو آپ کے ایک صاحبزادے ملک جمال احمد صاحب ایک حادثے کے نتیجے میں سر پر چوٹ لگنے سے وفات پاگئے۔ عزیزم ربوہ کے ایک مخلص خادم اور خوبصورت و خوب سیرت تھے۔ خدام الاحمدیہ کی خاص طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ آپ کی نماز جنازہ غائب پڑھانے کے بعد حضرت امیرالمومنین خلیفۃالمسیح الرابع ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا ’’اس میں بھی کوئی خاص مشیت خداوندی ہے کہ باپ بیٹا ایک ہی دن، تاریخ، ماہ اور ایک ہی چوٹ سے فوت ہوئے‘‘۔