مکرمہ سرداراں بی بی صاحبہ

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 25؍جون تا یکم جولائی 2021ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 20؍مارچ 2013ء میں مکرمہ خورشید بی بی صاحبہ نے اپنی والدہ مکرمہ سرداراں بی بی صاحبہ کا ذکرخیر کیا ہے جن کی پیدائش ضلع گورداسپور کے گاؤں پیروشاہ کے مکرم میاں اللہ بخش صاحب (وینس) اور مکرمہ اللہ رکھی صاحبہ کے ہاں ہوئی۔ پیروشاہ گاؤں قادیان سے پانچ کلومیٹر جانب مشرق واقع ہے۔ آپ کُل چار بہنیں اور ایک بھائی تھا۔ تعلیمی ذرائع میسر نہ آنے کے سبب آپ دنیاوی تعلیم نہ حاصل کرسکیں۔ قریباً اٹھارہ سال کی عمر میں آپ کی شادی مکرم اللہ دتہ بھٹی صاحب ساکن سٹھیالی ضلع گورداسپور سے ہوئی۔ آپ کے بطن سے آٹھ بچے پیدا ہوئے۔پہلے دو بچے صغر سنی میں ہی فوت ہوگئے تو آپ نے کمال صبر کا نمونہ پیش کیا۔ پھر ایک بیٹی (مضمون نگار) کی پیدائش ہوئی۔
محترمہ سرداراں بی بی صاحبہ نہایت دیندار تقویٰ شعار تھیں۔ آپ کا تعلق بھی دینی گھرانے سے تھا۔چنانچہ آپ کے والد صاحب کے نام کے ساتھ بھی میاں لگا کرتا تھا جو کہ اس زمانہ میں دینی علوم پر عبور ہونے پر دلالت کرتا تھا۔ آپ یتیموں کا بے حد خیال رکھا کرتی تھیں۔ اپنے خاوند کے ایک بھائی مکرم اللہ دادصاحب اور اُن کی اہلیہ کی یکے بعد دیگرے وفات کے بعد اُن کے دو خوردسالہ بچوں کو کمال محبت اور شفقت کے ساتھ مکرمہ سرداراں بی بی صاحبہ نے اپنے سایہ ٔ عاطفت میں لے لیا۔ ابھی گھر میں آٹھ بچے اتنے بڑے نہیں ہوئے تھے کہ آپ کے خاوند مکرم اللہ دتہ صاحب کی بھی وفات ہوگئی اور تمام گھریلو ذمہ داریاں آپ پر آگئیں۔آپ نے نہایت ہی صبر کے ساتھ ان سب بچوں کو پالا۔
مکرم اللہ دتہ صاحب نے حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے دست مبارک پر بیعت کا شرف حاصل کیا۔ پھر مرحومہ نے بھی بیعت کرلی اور بعدازاں حضورؓ کی طرف سے سٹھیالی میں بھجوائے جانے والے مربیان سے قرآن کریم پڑھنا سیکھا۔
تقسیم ہندوستان کے بعد آپ آٹھوں بچوں کو لے کر پاکستان آگئیں۔ پہلے تین چار سال سٹھیالی کلاں ضلع شیخوپورہ اور پھر بہوڑو چک 18 کے قریب ایک بے آب وگیاہ مقام پر مستقل سکونت اختیار کی۔ اپنا گھر بار چھوڑ کر اور اپنے بچوں کے علاوہ دو اَور یتیموں کو پالنا کوئی آسان کام نہ تھا۔لیکن پھر بھی آپ نہایت توکل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کبھی حرفِ شکایت زبان پر نہ لائیں اوریہاں آپ اپنی اولاد کی تعلیم و تربیت کی فکر میں لگ گئیں۔ سب کو دینی تعلیم بھی دلوائی اور اپنے دو بیٹوں کو ایم اے تک تعلیم دلوائی۔
نمازوں اور تلاوت قرآن کریم کی طرف آپ خصوصیت کے ساتھ توجہ دیا کرتی تھیں اور کبھی کوئی نماز نہ چھوڑی تھی۔ اسی طرح اپنی اولاد کو بھی نمازوں کا خاص پابند رکھتیں اور عمدہ اخلاق سکھانے کی طرف توجہ دیتیں۔بے آب وگیاہ جگہ پر مکان بسانے کے بعد آپ نے اپنے بچوں کے ساتھ مل کر ایک چھوٹی سی مسجد بنائی جس میں پانچ وقت اذان ہوا کرتی تھی اور ہم تین بہن بھائی اپنا زمیندارانہ کام چھوڑ کر تمام نمازیں باجماعت ادا کرتے۔ خلافت اور نظام جماعت کے ساتھ آپ نے سب بچوں کو مضبوطی کے ساتھ منسلک کیا ہوا تھا۔ آپ کے بیٹے مکرم عبدالحمید بھٹی صاحب کوبطور امیر جماعت شیخوپورہ بھی خدمت کی توفیق عطا ہورہی ہے۔ ایک دوسرے بیٹے مکرم عبدالمجید صاحب کو سانگلہ ہل میں ایک لمبا عرصہ بطور صدر خدمت کی توفیق ملی۔ مضمون نگار بھی اپنی مجلس میں سالہاسال تک بطور سیکرٹری اور سات سال تک بطور صدر لجنہ خدمت کی توفیق پاتی رہی ہیں۔ مرحومہ کے دو پوتے اور ایک نواسہ مربیان سلسلہ کے طور پر خدمت بجالارہے ہیں۔ مکرمہ سرداراں بی بی صاحبہ صرف پچاس سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں