مکرم رانا اقبال الدین صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 13؍ستمبر 2012ء میں مکرمہ ح۔شاہدہ صاحبہ نے اپنے واقف زندگی بھائی مکرم رانا اقبال الدین صاحب کا ذکرخیر کیا ہے۔
مکرم رانا اقبال الدین صاحب 22؍اگست 1947ء کو قادیان میں مکرم صوبیدار سراج الدین صاحب کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپ کے آباء کا تعلق امرتسر کے گائوں اجنالہ سے ہے۔ حضرت میاں مہر دین صاحبؓ آپ کے دادا تھے جن کی اہلیہ بھی صحابیہ تھیں۔1907ء میں آپ کے نانا جان حضرت مولوی خیردین صاحبؓ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دستی بیعت کی اور پھر 1908ء میں قادیان میں آبسے۔
مکرم اقبال الدین صاحب نے ابتدائی تعلیم ضلع گوجرانوالہ اور ضلع نوابشاہ میں حاصل کی۔ پھر بچوں کی تربیت کی غرض سے آپ کے والدین 1959ء میں ربوہ آگئے اور یہیں آپ نے میٹرک کیا۔ جامعہ احمدیہ میں داخلہ نہ ملا تو ستمبر 1965ء میں فوج میں چلے گئے وہاں سے پاکستان ایئر فورس میں چلے گئے اور 13سال تک بطور فزیکل انسٹر کٹر اور مَیس انچارج رہے۔1971ء کی جنگ میں بھی شامل ہوئے۔ زیادہ عرصہ کو ہاٹ اور رسالپور میں گزارا۔ انتہائی فرض شناس اور دیانتدار تھے۔ 1978ء میں مذہبی مخالفت اور محکمانہ ترقی نہ ملنے کی و جہ سے استعفیٰ دے کر ربوہ آگئے اور حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ کے ایک خطبہ سے متأثر ہو کر زندگی وقف کردی۔ کچھ عرصہ دارالقضاء میں خدمت کا موقع ملا۔ اس کے بعد دفتر پرائیویٹ سیکرٹری میں14سال بطور اکائونٹنٹ اور پھر دفتر آڈٹ میں بطور نائب آڈیٹر خدمت کی توفیق پائی۔ اس دوران روزنامہ الفضل میں 10سال آڈٹ بھی کرتے رہے۔ دفتری امور کے سلسلہ میں کراچی،لاہور،اسلام آباد کے کثرت سے سفر کئے اور نہایت دیانتداری، خلوص اور راز داری سے اہم کام سر انجام دیتے رہے۔ جلسہ سالانہ کے دنوں میں بھی ایک کثیر رقم کا حساب نہایت محنت اور دیانتداری سے کرنے کی توفیق پاتے رہے۔ حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ کے آخری سفر میں بھی اسلام آباد میں حضورؒ کی وفات تک مقیم رہے۔ 1991ء کے تاریخی جلسہ سالانہ قادیان میں عملہ پرائیویٹ سیکرٹری کے ساتھ قادیان گئے اور حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے استقبال کی تیاری کی سعادت ملی اور حضورؒ سے بہت پیار بھی ملا۔
2007ء میں جلسہ سالانہ لندن میں بطور نمائندہ صدرانجمن احمدیہ شامل ہونے کی توفیق پائی اور حضورانور ایدہ اللہ کی شفقت سے حصہ پایا۔ بعدازاں کچھ عرصہ ربوہ میں کپڑے کا کاروبار کرتے رہے۔ 31مئی 2012ء کی صبح قبل از نماز فجر وفات پائی۔ پسماندگان میں آپ نے تین بہنوں اور دو بھائیوں کے علاوہ دو بیٹیاں بھی چھوڑی ہیں۔ آپ کی دونواسیاں اور ایک نواسہ ہے جو تینوں وقف نَو کی تحریک میں شامل ہیں۔