مکرم سردار فیروزالدین صاحب امرتسری
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 23؍اپریل 2004ء میں مکرم ڈاکٹر سعید احمد صاحب اپنے والد محترم سردار فیروزالدین صاحب امرتسری کا ذکر خیر کرتے ہوئے رقمطراز ہیں کہ خاکسار کے آباؤ اجداد ہندو بنسی خاندان منہاس راجپوت تھے۔ خاندان کے بزرگ گردش زمانہ کی وجہ سے وادی کشمیر سے ہجرت کر کے سکھوں کے علاقہ ماجھ میں آگئے۔ زرعی اراضی تھوڑی تھی اس لئے کاشتکاری کی بجائے اکثر تاجر پیشہ تھے۔ خاندان میں سپاہ گری کا جذبہ بھی موجزن تھا۔ مکرم فیروزالدین صاحب کی پیدائش 1918ء میں موضع ادھوکل ضلع امرتسر میں مکرم فقیر محمد صاحب کے ہاں ہوئی جو مویشیوں کے مشہور تاجر تھے۔ آپ نے 1931ء میں مڈل تک تعلیم حاصل کرکے 1932ء میں کریانہ سٹور کھولا۔ بعد میں محکمہ حفظان صحت میں ملازم ہو گئے۔
آپ کو احمدیت کا تعارف مکرم گیانی محمد دین صاحب المعروف بہادر سنگھ مربی اچھوت اقوام کے ذریعہ ہوا تو مزید تسلی کے لئے قادیان گئے۔ پھر جب راجپورہ اراضی پر بطور منشی کام کرنے کا موقع ملا تو مرزا شجاع بیگ آف پٹی نابینا کو حضرت مسیح موعود ؑ کی کتب پڑھ کر سنایا کرتے تھے۔ اس طرح حق بالکل واضح ہوگیا اور آپ نے سیّدنا حضرت مصلح موعود ؓ کے دست مبارک پر 1935ء میں بیعت کرلی۔
آپ کے قبول احمدیت پر گاؤں اور علاقہ میں بہت مخالفت ہوئی۔ کئی بحثیں ہوئیں۔ بعد ازاں آپ قادیان منتقل ہوگئے جہاں حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد صاحبؓ کے زیر سایہ خدمت کا موقع ملا۔ پھر 1936ء میں قادیان سے فوج میں بھرتی ہو کر انبالہ چھاؤنی چلے گئے۔ 23؍اپریل 1947ء کو فارغ ہوئے تو پاکستان آکر جماعتی خدمات کا آغاز کردیا۔
پہلے آپ احمدیہ مہاجر کیمپ رتن باغ جودھامل بلڈنگ لاہور پہنچے۔ چند روز بعد تحصیل جڑانوالہ میں زمین الاٹ ہوئی تو وہاں چلے گئے۔ جب اخبار میں یہ اعلان پڑھا کہ خدام الاحمدیہ کی تربیت کے لئے فوجیوں کی ضرورت ہے تاکہ مہاجرین کی آمد اور آبادکاری میں حکومت پاکستان کی مدد کی جاسکے، تو آپ نے بھی اس تحریک پر لبیک کہا۔ بعد میں آپ فرقان بٹالین میں بھی شامل ہوئے اور 1948ء سے 30؍جون 1951ء تک خدمات بجالائے۔
20؍ستمبر 1948ء کو حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ جب ربوہ کی بنیاد رکھنے کے لئے تشریف لائے تو آپ بھی بطور پہرہ دار قافلہ میں شامل تھے۔ بعد ازاں حضورؓ کے ساتھ متعدد سفروں میں بھی شامل ہونے کی سعادت ملی۔ 1951ء میں ہی آپ نے زندگی وقف کرنے کی سعادت حاصل کی۔ چنانچہ یکم جولائی 1951ء تا 1996ء بطور انسپکٹر تحریک جدید خدمت کی توفیق پائی۔ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی اسی خدمت پر مامور رہے۔
آپ 1945ء میں نظام وصیت میں شامل ہوئے۔ ہمیشہ وقت پر چندہ وصیت ادا کرتے۔ اپنی زندگی میں ہی حصہ جائیداد ادا کر دیا۔ تحریک جدید کے اولین پانچ ہزاری مجاہدین میں شامل تھے۔ آپ نے 2034ء تک کا اپنا چندہ ادا کردیا تھا۔