مکرم طارق احمد صاحب شہید آف لیّہ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 2 جون2012ء کی ایک خبر کے مطابق مکرم طارق احمد صاحب ابن مکرم مبارک احمد صاحب (مرحوم) آف لیّہ کو اغوا کرنے کے بعد شدید تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا۔ آپ کی عمر 41سال تھی۔
مکرم طارق احمد صاحب 93/TDAضلع لیہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد آپ کی پیدائش سے دو ماہ قبل ہی وفات پا گئے تھے۔ آپ اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھے۔ پیدائشی احمدی تھے۔ میٹرک پاس تھے۔ذہین اور قابل انسان تھے۔ پیشہ کے لحاظ سے زمیندار تھے اور ایک پولٹری فارم بھی بنا رکھا تھا۔ مرحوم کی ملکیتی اراضی 25ایکڑ تھی اور مالی طور پر کافی بہتر تھے۔
17مئی 2012ء کو مکرم طارق احمد صاحب کو لیّہ کے قریبی شہر کروڑؔ سے واپس آتے ہوئے نامعلوم افراد نے اغواء کر لیا اور کسی نامعلوم جگہ پر لے جاکر ہاتھ اور پائوں باندھ دئیے اور شدید تشد دکا نشانہ بنایا۔ تشدد کے دوران مرحوم کا ایک پاؤں ، کندھا اور پسلیاں توڑ دیں۔ دونوں گھٹنوں پر کیلوں کے نشان تھے، ایک آنکھ پر کاری ضربیں لگائی گئی تھیں اور سر پر بھی بے انتہا تشدد کیا گیا تھا۔ بعد از تشدد اغواکاروں نے مرحوم کے سر میں فائر کرکے قتل کر دیااور ایک ڈرم میں ڈال کر شہر کے قریب واقع نہر میں پھینک دیا۔ نہر بند تھی ورنہ ہو سکتا ہے مرحوم کی نعش بھی ورثاء کو نہ ملتی ۔ پولیس کو ان کی گمشدگی کے بارہ میں رپورٹ درج کروائی گئی تھی۔ 18مئی کو پولیس نے بتایا کہ انہیںایک نعش ملی ہے۔ مرحوم کے لواحقین تشدّد زدہ نعش کو تو پہچان ہی نہ سکے لیکن کپڑوں سے نشاندہی کی گئی۔ آپ کی شہادت سے تقریباً بیس روز قبل آپ کے ہمزلف مکرم مجیب احمد صاحب کو بھی نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کر کے زخمی کر دیا تھا۔
مکرم طارق احمد صاحب شہید ایک خوش اخلاق انسان تھے۔ مرحوم نے لواحقین میں اہلیہ محترمہ زاہدہ پروین صاحبہ، 6بیٹے اور 2بیٹیاں یادگار چھوڑی ہیں۔ بڑے بیٹے کی عمر 18سال اور سب سے چھوٹے کی دو سال ہے۔
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ نے 25مئی 2012ء کے خطبہ جمعہ میں مرحوم کی شہادت کا دردناک واقعہ بیان فرمایا اور بعدازاں نماز جنازہ غائب پڑھائی۔