مکرم ماسٹر محمد اسلم بٹ صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 10؍ستمبر 2001ء میں مکرم محمد اکرم بٹ صاحب اپنے والد محترم ماسٹر محمد اسلم بٹ صاحب ابن محترم خواجہ محمد حسین بٹ صاحب کا ذکر خیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ آپ پیدائشی احمدی تھے۔ قادیان میں اطفال الاحمدیہ کے عہدہ دار رہے۔ قیام پاکستان کے بعد احمدنگر (ربوہ) آگئے جہاں مختلف جماعتی عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی اور وفات سے قبل نو سال تک صدر جماعت بھی رہے۔ آپ بہت بچپن ہی سے نماز کی پابندی کرنے لگے تھے اور صرف نو سال کی عمر سے تہجد ادا کرنے کی توفیق بھی پارہے تھے۔
آپ نے قریباً 33 سال بطور ٹیچر ملازمت کی اور ملازمت کا بیشتر عرصہ تعلیم الاسلام ہائی سکول ربوہ میں گزارا۔ 1993ء میں ریٹائرڈ ہوئے۔
محترم ماسٹر اسلم بٹ صاحب جب بھی مسجد میں نماز کے لئے تشریف لاتے تو نہایت خاموشی اور آرام سے اپنا وقت ذکرالٰہی میں گزارتے اور نماز ادا کرکے خاموشی سے اٹھ کر واپس چلے جاتے۔ آپ کے اس عمل کا سبب آپ کا ایک خواب تھا جس میں آپ نے چند فرشتوں کو دیکھا جو مسجد میں آئے اور خاموشی سے بیٹھ گئے۔ کچھ دیر بعد انہوں نے نماز شروع کردی اور بہت آرام سے نماز پڑھی۔ نماز سے فراغت کے بعد وہ خاموشی سے اُٹھ کر واپس چلے گئے۔ آپ بتایا کرتے تھے کہ وہ فرشتے مجھے بتانے آئے تھے کہ مسجد میں کیسے آتے ہیں اور کیسے جاتے ہیں۔ آپ کو خواب میں بزرگوں کی زیارت بھی ہوتی تھی۔ میری زندگی میں شاید کوئی ایسا دن ہوگا کہ رات کے پچھلے پہر آپ کو عبادت میں مصروف نہ دیکھا ہو۔
30؍جون 2001ء کو آپ کی وفات ہوئی۔ آپ کی وفات پر کئی متعصب مخالفین بھی تعزیت کے لئے گھر آئے اور سب آنے والوں نے آپ کی خوش مزاجی اور ملنسار و شفیق طبیعت کی تعریف کی۔