مکرم منیر احمد شیخ شہید – امیر ضلع لاہور

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 6؍ستمبر 2010ء میں مکرمہ ک۔ خانم صاحبہ اپنے بھائی مکرم منیر احمد شیخ صاحب کا ذکرخیر کرتے ہوئے لکھتی ہیں کہ وہ عاجزی اور انکساری کا پیکر تھے، غریبوں کے کام آنے والے، والدین کے خدمت گزار، نہایت ذہین و فطین، بہترین مقرر اور حاضر جواب، متوازن طبیعت اور صائب الرائے۔ ایک پُرکشش شخصیت کے مالک۔ آپ کا عدل صرف عدالت تک محدود نہ تھا بلکہ زندگی کے ہر پہلو میں آپ نے عدل کا بول بالا کیا۔ معاملات کی تہ تک پہنچنے کی آپ کی صلاحیت کمال کی تھی۔ آپ نے نہایت حکمت سے کئی ٹوٹتے ہوئے رشتوں کو جوڑا۔ وہ بہن بھائیوں میں پانچویں نمبر پر تھے لیکن اُن کا حسن سلوک ایسا تھا گویا گھر کے سربراہ وہی ہیں۔ بہت سے احمدیوں نے بھی یہی کہا کہ آپ کی شہادت سے ہمیں یوں لگا کہ سر سے سائبان اُٹھ گیا۔
مَیں نے آپ کو دوپہر میں کبھی آرام کرتے نہ دیکھا اور نہ کبھی آپ سے یہ سنا کہ مَیں تھک گیا ہوں۔ رفاہ عامہ کے کام ہمہ وقت جاری رہتے۔ ہر عمر کا شخص آپ سے اپنی مشکل بلاجھجک بیان کرتا اور آپ نہایت دانا مشورہ عطا فرماتے۔ صفت مہمان نوازی بھی بے نظیر تھی۔ محدود حلال آمد میں دسترخوان وسیع رکھنا آپ کا ہی کمال تھا۔ ان خوبیوں میں آپ کی زوجہ محترمہ نے ہمیشہ آپ کا ساتھ دیا۔
آپ احمدیت کی جیتی جاگتی تصویر تھے اور خلیفۂ وقت پر فدا تھے۔ بے شک ایسے قابل قدر بھائی کی جدائی کا غم ناقابل تلافی ہے لیکن آپ کی عظیم قربانی نے ہمارے سر فخر سے بلند کردیئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں