مکرم مولوی عبدالحق صاحب فضل

ہفت روزہ ’’بدر‘‘ 12؍جولائی 2005ء میں مکرم حکیم بدرالدین عامل بھٹہ صاحب نے بعض مرحوم درویشان کا ذکر خیر کیا ہے۔
مکرم مولوی عبدالحق صاحب فضل مکرم احمد دین صاحب آف بڈھاگورایا ضلع سیالکوٹ کے بیٹے تھے۔ سب سے پہلے آپ کے بڑے بھائی محمد شریف صاحب کو قبول احمدیت کی سعادت حاصل ہوئی اور اُن سے ہی یہ نعمت آپ تک پہنچی۔ لیکن کچھ عرصہ بعد بھائی تو مخالفت سے گھبراکر مرتد ہوگئے لیکن آپ استقامت سے ایمان پر قائم رہے۔ کچھ عرصہ تو والدین اور دیگر لوگ آپ کو سمجھاتے رہے پھر تشدد بھی شروع ہوگیا، بیوی چھین کر گھر سے نکال دیا گیا چنانچہ آپ قادیان آگئے اور دیہاتی معلّمین کی تیسری کلاس میں شامل ہوگئے۔ یہ کلاس ابھی مکمل نہیں ہوئی تھی کہ تقسیم ہند کا عمل ہوگیا اور اس کلاس کے اکثر طلبہ خدمت خلق اور حفاظت مرکز کی ڈیوٹیوں پر مامور ہوگئے۔ حالات جب کچھ بہتر ہوئے تو 1949ء میں اُن کی پڑھائی دوبارہ شروع ہوئی اور جنوری 1950ء میں یہ کلاس فارغ ہوکر میدان عمل میں بھیج دی گئی۔ مکرم مولوی عبدالحق صاحب کو بہار (یوپی) اور حیدرآباد دکن کے علاوہ بھی کئی مقامات پر خدمت کا موقع ملتا رہا۔ 1952ء میں آپ کی شادی ہوگئی جس کے بعد آپ نے اپنی صلاحیتوں سے کام لے کر پنجاب یونیورسٹی سے مولوی فاضل کرلیا اور اس طرح مرکزی مبلغین میں شمار ہونے لگے۔ ریٹائرمنٹ سے کچھ عرصہ قبل میدان عمل سے واپس بلاکر مدرسہ احمدیہ میں تدریس سے وابستہ کردیئے گئے نیز اخبار ’’بدر‘‘ کے مدیر کے طور پر بھی خدمت کی سعادت پائی۔ خدمت کا سلسلہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی جاری رہا۔ مجلس انصاراللہ میں زعیم اعلیٰ بھی رہے۔ 13؍مئی 1992ء کو قادیان میں وفات پائی۔ پسماندگان میں پانچ بیٹیاں اور دو بیٹے چھوڑے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں