مکرم میاں اصغر علی صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 9؍دسمبر 2002ء میں مکرم میاں مبارک علی صاحب اپنے برادر اکبر مکرم میاں اصغر علی صاحب کا ذکر خیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ آپ 1922ء میں مکرم میاں نیاز علی صاحب کے ہاں سانگلہ ہل ضلع شیخوپورہ میں پیدا ہوئے اور میٹرک تک تعلیم وہیں سے حاصل کی۔ آپ کی والدہ صاحبہ احمدی تھیں جبکہ والد صاحب احمدی نہیں تھے لیکن مخالف بھی نہیں تھے۔ پاکستان بننے تک سانگلہ ہل میں کوئی احمدیہ مسجد نہیں تھی اس لئے نمازیں ہم گھر پر والدہ صاحبہ کے ساتھ ادا کرتے اور جمعہ ایک احمدی بنک مینیجر محترم چودھری منظور احمد صاحب کے دفتر میں ادا کیا جاتا۔ بابو فضل الدین صاحب سپرنٹنڈنٹ لاہور ہائی کورٹ ہمارے ماموں تھے جن کے ساتھ ہم ہر سال جلسہ سالانہ پر قادیان جایا کرتے اور وہاں حضرت مصلح موعودؓ اور دیگر بزرگوں سے ملاقات کرتے۔ اسی طرح بابو قاسم الدین صاحب سابق امیر جماعت سیالکوٹ جو ہماری والدہ کے ماموں تھے، گرمیوں کی تعطیلات میں ہمیں اپنے پاس بلوالیتے اور ہماری تربیت کرتے۔ بعد میں ہمارے والد صاحب نے بھی بیعت کرلی۔
محترم میاں اصغر علی صاحب نے میٹرک کے بعد سیالکوٹ کچہری میں ملازمت کرلی اور پاکستان بننے کے بعد ایک کمپنی کے ایجنٹ کے طور پر ملازم ہوگئے۔ کچھ عرصہ بعد ہم چھ بھائیوں نے فیصل آباد میں ایک ٹمبر سٹور کھول لیا۔ اللہ تعالیٰ نے اتنی برکت دی کہ بعد میں ایک کولڈ سٹوریج بھی قائم کیا اور لاہور میں بھی ٹمبر کا سٹور کھول لیا تو محترم میاں صاحب وہاں شفٹ ہوگئے۔ آپ نے لاہور میں ایک Creosoting and Seasoning Plant بھی لگایا اور جماعتی کاموں میں بھی بہت سرگرمی سے حصہ لیا۔ مسجد بیت الحمد کے لئے ایک کنال زمین اور مربی ہاؤس کے لئے مکان خرید کر پیش کردیا۔ 2002ء میں عیدالاضحی کے ایک روز بعد محترم میاں صاحب نے وفات پائی۔