مکرم میاں محمد اکبر اقبال صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 23؍جون 1999ء میں مکرم محمد ارشاد اقبال صاحب اپنے والد محترم میاں محمد اکبر اقبال صاحب کا ذکر خیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ آپ مکرم میاں کمال الدین صاحب کے فرزند تھے جن کا تعلق لاہور سے تھا۔ چنانچہ آپ نے میٹرک تک تعلیم لاہور سے حاصل کی۔ چونکہ علم حاصل کرنے کا شوق تھا اس لئے اپنی کوشش سے انجینئرنگ سے متعلقہ کتب منگواکر ان کا مطالعہ کیا اور لاہور میں ہی ملازمت کرتے رہے۔
1945ء میں آپ نے وصیت کرلی اور اپنی زندگی بھی وقف کردی۔ جب آپ نے حضرت مصلح موعودؓ کی خدمت میں جامعہ احمدیہ میں داخلہ کی درخواست کی تو حضورؓ نے دریافت فرمایا کہ آپ کونسا کام جانتے ہیں؟ آپ نے کہا کہ ٹیکنیکل کام۔ فرمایا کہ واقفین میں ہمیں ہر قسم کے دوستوں کی ضرورت ہے۔ چنانچہ آپ کو قادیان میں چھ ماہ کی ٹریننگ دلواکر 1946ء میں کنری (سندھ) بھجوادیا گیا جہاں آپ سندھ جننگ اینڈ پریسنگ فیکٹری میں کام کرنے لگے۔
جلد ہی آپ نے وہاں اثر و رسوخ حاصل کرلیا۔ تین مرتبہ قائد خدام الاحمدیہ منتخب ہوئے۔ کنری میں جماعت کے سکولوں کے قیام میں بھرپور حصہ لیا اور کافی عرصہ تک بطور مینیجر اُن سکولوں کے انچارج رہے۔ ایک لمبا عرصہ بطور امیر جماعت کنری اور بطور قاضی بھی خدمت کی توفیق پائی۔ آپ کنری کی شہری کمیٹی کے رُکن بھی رہے اور کراچی کاٹن کمیٹی کے رُکن بھی مقرر ہوئے۔
آپ نماز باجماعت کی بہت پابندی کرتے۔ سندھ میں جبکہ مسجد قریب تھی اپنے بیٹوں کو ہمراہ لے کر مسجد جاتے اور کراچی میں مسجد دور ہونے کی وجہ سے گھر پر نماز باجماعت کا اہتمام کرتے۔ آپ کے ایک بیٹے مرزا ناصر محمود صاحب کو وقف کرکے بطور مربی سلسلہ خدمت کی توفیق مل رہی ہے۔
1993ء میں آپ کو حضرت خلیفۃالمسیح الرابع ایدہ اللہ کے ارشاد پر یوگنڈا بھجوایا گیا جہاں آپ نے پانچ سال خدمت کی توفیق پائی اور پھر راہ مولا میں قربان ہوگئے۔ حضور انور نے آپ کی وفات پر فرمایا: ’’وہ بڑے ہی مخلص اور خاموش خدمت کرنے والے باوفا انسان تھے‘‘۔