مکرم چودھری بشارت احمد صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 31؍اگست 2010ء میں مکرم چودھری شبیر احمد صاحب نے اپنے چھوٹے بھائی مکرم چودھری بشارت احمد صاحب کا ذکرخیر کیا ہے جو 23جون 2010ء کو بعمر91سال وفات پاگئے۔
مضمون نگار رقمطراز ہیں کہ محترم چوہدری بشارت احمد صاحب مجھ سے دو سال چھوٹے تھے۔ زندگی بھر غیرمعمولی قربت رہی۔ ہم دونوں سیالکوٹ چھاؤنی میں حضرت حافظ عبدالعزیز صاحبؓ کے ہاں پیدا ہوئے۔ ایک ہی سکول میں تعلیم پائی۔ دونوں نے مرے کالج سیالکوٹ سے B.A. کیا اور پھر دونوں ہی ملٹری اکائونٹس میں ملازم ہوگئے۔ دونوں کی شادی اپنے چچا حضرت عبدالحمید صاحبؓ کی بیٹیوں سے ہوئی اور بالآخردونوں نے ربوہ کو اپنا مسکن بنا لیا (خاکسار نے وقف زندگی کی حالت میں اور میرے بھائی نے اپنے محکمہ سے ریٹائرمنٹ کے بعد)۔
مرحوم موصی تھے۔ بہشتی مقبرہ میں آپ کی تدفین ہوئی۔ لندن میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ نے نماز جنازہ غائب پڑھائی۔
مرحوم بڑی خوبیوں کے مالک تھے دعوت الی اللہ کا بڑا شوق تھا، مخلوق خدا سے ہمدردی رکھتے تھے، جماعت سے غیرمعمولی لگاؤتھا ، خلافت کا غیرمعمولی احترام اور جذبہ اطاعت تھا۔ سرکاری ملازمت کے دوران مختلف شہروں میں تعیناتی کے دوران ہر مقام پر خدمت دین میں کماحقہٗ حصہ لیتے۔ فیروز پور چھائونی میں قائدخدام الاحمدیہ اور کوہاٹ میں قیام کے دوران صدر جماعت رہے۔ خاموش طبیعت تھے تاہم ان میں مزاح کا عنصر بھی تھا لطیفہ سنا کر کھل کھلا کر ہنسنے کی بجائے ان کے ہونٹوں پر ایک معصوم سی مسکراہٹ رہا کرتی تھی۔ مہمان نوازی کا ایک خاص وصف تھا۔ حسن اتفاق سے ان کی اہلیہ محترمہ بشریٰ بیگم صاحبہ بھی بڑی مہمان نواز تھیں جو اپنے شوہر کی وفات سے قریباً دو سال پہلے وفات پاگئیں۔ ان کی اولاد کوئی نہیں تھی تاہم دونوں میاں بیوی نے میرے بچوں میں سے دو بچوں کو کم عمری میں اپنے پاس رکھا اور بہت اچھی تربیت کی۔ مرحوم کو مطالعہ کا بے حد شوق تھا۔ موسم کی پرواہ کئے بغیر بڑے اہتمام سے روزانہ خلافت لائبریری جاتے تھے۔