مہتاب سے عارض ہیں تو زُہرہ سی جبیں ہے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ26اگست 2008 ء میں مکرم اعظم نوید صاحب کا کلام شامل اشاعت ہے۔ اِس کلام میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے۔

مہتاب سے عارض ہیں تو زُہرہ سی جبیں ہے
اس جیسا کوئی شخص زمانے میں نہیں ہے
چہرہ ہے حسیں ایسا نظر ٹکنے نہیں پاتی
اک نور کا دریا ہے جو لندن میں مکیں ہے
وہ شہد بھرا لہجہ ہے کہ الفت ہے ٹپکتی
اخلاق میں وہ حسن کہ جگ زیرِ نگیں ہے
ہر لفظ ترا پیار کا انمول خزانہ
ہر قول ترا نورِ فراست کا امیں ہے
بتلاؤ کوئی ایسا ہے محبوب جہاں میں
ہر ایک ادا جس کی یہاں دُرِّثمیں ہے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں