نگر میں دل کے اب کچھ بھی نہیں ہے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 19 اپریل 2011ء میں مکرمہ ارشاد عرشی ملک صاحب کی ایک نظم شامل اشاعت ہے۔ اس نظم میں سے انتخاب پیش ہے:

نگر میں دل کے اب کچھ بھی نہیں ہے
یہاں شور و شغب کچھ بھی نہیں ہے
یہ دل رسماً دھڑکتا جا رہا ہے
دھڑکنے کا سبب کچھ بھی نہیں ہے
جو کہنا تھا کہا کھل کر ہمیشہ
ہمارے زیرِ لب کچھ بھی نہیں ہے
نہ کوئی مصلحت نہ وضع داری
ہمیں جینے کا ڈھب کچھ بھی نہیں ہے
مَیں بنتِ آدم و حّوا ہوں عرشیؔ
مرا نام و نسب کچھ بھی نہیں ہے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں