نیپال، بھوٹان اور سکم میں تبلیغ
جماعت احمدیہ بھارت کے خلافت سوونیئر میں مکرم منیر احمد صاحب حافظ آبادی وکیل اعلیٰ تحریک جدید کے قلم سے شامل اشاعت ایک مضمون میں تحریک جدید بھارت کے تحت نیپال، بھوٹان اور سکم میں تبلیغی مساعی پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
٭ ہندوستان کے صوبوں یوپی،بنگال اور بہار سے ملحق آزاد ملک نیپال کی آبادی دو کروڑ ہے۔ 1985ء میں کئی دشواریوں کے باوجود مبلغین احمدیت وہاں پہنچے اور ابتداء ً دو مقامات پر مراکز تبلیغ قائم کئے۔ پھر مکرم مولوی مظفر احمد صاحب امروہی کی تبلیغ کے نتیجہ میں مکرم ڈاکٹر خلیل احمد صاحب پہلے احمدی بنے جو بعد میں نیشنل صدر نیپال ہوئے۔ پھر مزید کامیابیوں کے بعد پھلوریا اور کھلوچڑی میں بھی مراکز کُھلے اور وہاں سے قادیان آکر کئی طلبہ نے جامعہ احمدیہ وجامعۃ المبشرین سے تعلیم حاصل کی۔تبلیغ کا دائرہ وسیع ہوا تو مخالفت بھی شدید ہوتی گئی۔ ایک بار ایک مرکزی وفد جس میں خاکسار اور مکرم سید عبدالباقی صاحب سیشن جج شامل تھے پر مخالفین نے پتھراؤ کیا اور ہمیں پکڑ کر تھانہ لے گئے، ہمارے سکول کی رجسٹریشن کینسل کردی۔ ڈش TV چھین لیا۔ لیکن ہرجگہ خدا تعالیٰ کے فضل اورخلفائے کرام کی دعاؤں کے طفیل مخالفین بُری طرح ناکام رہے۔
حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے ارشاد پر ایک وفد نیپال کے بالا افسران سے ملاقات کے لئے کاٹھمنڈو بھی گیا جس میں مکرم سید فضل احمد صاحب مرحوم سابق D.Gبہار بھی شامل تھے۔ وفد نے وزیراعظم نیپال شری منموہن ادھیکاری جی سے بھی ملاقات کی جو ہمارے خدمت خلق کے کاموں سے بہت خوش ہوئے اور ان کاموں کو نیپا ل میں وسعت دینے کی خواہش ظاہر کی۔ الحمد للہ اس وقت نیپال میں پانچ سو سے زائد احمدی ہیں اور کئی جماعتیں قائم ہیں۔ حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی منظوری سے کاٹھمنڈو اور اٹہری میں مراکز کیلئے دوشاندار عمارتیں اکاون لاکھ روپئے میں خریدی گئی ہیں۔ نیز ساڑھے سولہ لاکھ روپے کی لاگت سے نیپال کی پہلی احمدیہ مسجد ’’سلام‘‘ کی تعمیر پرسونی بھاٹا میں جاری ہے۔ قرآن مجید کا نیپالی ترجمہ شائع ہوچکا ہے جو مکرم مولوی عطاء الرحمن صاحب خالد ؔ مبلغ سلسلہ نے مکرم ڈاکٹر پریم کھتری صاحب Ph.D کے ساتھ مل کر کیا ہے۔ نیز ’اسلامی اصول کی فلاسفی‘، ’ہماری تعلیم ‘اور ’الوصیت‘کے ترا جم بھی شائع ہوچکے ہیں۔ نیپال میں ہماری N.G.O احمدیہ سنگھ نیپال کے نام سے رجسٹرڈ ہے جس کے تحت خون دان کیمپ اور خدمت خلق کے مختلف کاموں کا ہر سال انعقاد کیا جاتا ہے۔ دو جگہ ہومیوپیتھی ڈسپنسریاں بھی چلائی جارہی ہیں اور ایک جگہ شری مسرور پبلک مڈل اسکول قائم ہے جو باقاعدہ نیپالی گورنمنٹ سے منظور شدہ ہے۔
٭ ہندوستان اورچین کی سرحد سے ملحق بیس پچیس لاکھ آبادی پرمشتمل ایک چھوٹا سا خوبصورت اور سرسبز ملک بھوٹان ہے جہاں بدھشٹ حکومت ہے۔ یہاں تبلیغ کرنے کی سخت ممانعت ہے۔چنانچہ ہمارے مبلغین و معلمین امن کے پرچارک کے طور پر تبلیغ و تربیت کا کام کرتے ہیں۔
مکرم عبدالمومن راشدؔ صاحب کو 1986ء میں اہل بھوٹان تک احمدیت کا پیغام پہنچانے کیلئے بھوٹان کی سرحد پر واقع صوبہ بنگال کے شہر جے گائوںمیں بھجوایا گیا ۔ انہوں نے بڑی محنت اور اخلاص سے کئی بھوٹانی افراد کو پیغام حق پہنچایا اور 1988ء تک اس علاقہ میں پہلی مسجد تعمیر کروائی۔ اس اثناء میں بھوٹان کے گردونواح میں چند بنگالی اور بھوٹانی احمدی بھی ہوئے۔ 2001ء سے مکرم مولوی حبیب الرحمن خان صاحب کا تقرر جے گاؤں میں ہوا۔ اِس وقت چار سرحدی مقامات پر احمدیہ مراکز موجود ہیں۔ بھوٹانی احمدیوں کی تعداد اڑہائی صد ہے۔ 2005ء میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مکرم مولوی صاحب کو بھوٹان کا نیشنل صدر مقرر فرمایا۔ اس وقت موصوف کے علاوہ دس معلمین بھی بھوٹان بارڈر پر کام کررہے ہیں۔ بھوٹان کے اندر دو فیمیلیز احمدی ہوچکی ہیں جبکہ تین معلمین بھوٹانی نیشنل ہیں جو قادیان میں تربیت پاکر اپنے علاقوں میں کام کررہے ہیں۔ جے گاؤں مرکز میں خوبصورت مسجد اور لجنہ کے لئے ایک مسرور ہال تعمیر کیا گیا ہے۔ صدر لجنہ بھی ایک بھوٹانی خاتون ہیں۔ یہاں 2005ء میں سالانہ کانفرنس منعقد کی گئی جس سے احمدیت کی وسیع پیمانے پر تشہیر ہوئی۔ قرآن مجید کی منتخب آیات کا بھوٹانی زبان میں ترجمہ کیا جاچکا ہے۔
٭ سکم بھارت کے شمال مشرق میں چھ ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ایک چھوٹا سا صوبہ ہے۔ 1975ء سے قبل یہ چین کے زیر اثر تھا۔ اس کی آبادی قریباً ساڑھے پانچ لاکھ ہے جن میں اکثر بدھ اور ہندو ہیں۔ سیاحوں کے لئے سکم کشش کا مرکز ہے۔ سکم گورنمنٹ نے جماعت احمدیہ کو ایک فلاحی تنظیم کے طور پر تسلیم کیا ہوا ہے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے صوبہ سکم کی نگرانی تحریک جدید کے سپرد فرمائی تو 1989ء میں مکرم مولوی عبدالمومن صاحب راشد کو سکم میں مبلغ تعینات کیا گیا تو آپ نے مکرم مولوی حکیم رضاء الکریم صاحب معلم تحریک جدید کے ساتھ صوبائی دارالحکومت گنگٹوک کی معروف کشمیری شخصیت مکرم حبیب اللہ شاہ صاحب سے ملاقات کی۔ پھر وہاں غیر احمدی مخالفت پر اتر آئے اور انہوں نے مکرم مولوی رضاء الکریم صاحب کو قید کروادیا ۔ جس پر محترم حبیب اللہ شاہ صاحب کی نے اُن کی مدد کی اور کچھ عرصہ کے بعدان کی فیملی کے چار افراد احمدی ہو گئے نیز بعض دیگر افراد بھی جماعت میں شامل ہوئے۔ گنگٹوک میں احمدیہ مرکز قائم ہے۔ نیز سکم کے نواحی علاقوں پاکنگ اور بھوسک میںبھی احمدیہ مراکز قائم ہوچکے ہیں۔تمام مراکز میں MTA کی سہولت موجود ہے۔ بلکہ سٹی کیبل والوں نے کیبل نیٹ ورک پر MTAکو بھی شامل کیا ہواہے۔ہر سال تبلیغی و تربیتی جلسے منعقد کئے جاتے ہیں اور ہومیوپیتھی فری کیمپ کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔