پاک فوج کا سب سے بڑا جنرل – جنرل اختر ملک
کرنل (ر) رفیع الدین اپنی کتاب بھٹو کے آخری 323 دن صفحہ66 پر لکھتے ہیں:-
’’ایک دن پاک بھارت جنگ 1965ء کا ذکر چھڑا۔ میں نے بھٹو صاحب سے پوچھا کہ جناب آپ اس زمانہ میں وزیر خارجہ تھے۔ ہمارے فارن آفس نے اس جنگ سے پہلے یہ کیوں نہ سوچا کہ ہندوستان ہماری سرحدوں پر حملہ کردے گا۔ کہنے لگے کہ دفتر خارجہ نے تو اس کا اندازہ لگالیا تھا لیکن فیلڈ مارشل ایوب خان نے ایک جوائنٹ میٹنگ میں اس امکان کو ردّ کر دیا تھا۔
پھر کہنے لگے کہ جنرل اختر ملک کو کشمیر کے چھمب جوڑیا ں محاذ پر نہ روک دیا جاتا تو وہ کشمیر میں ہندوستانی افواج کو تہس نہس کر دیتے مگر ایوب خان اپنے چہیتے جنرل یحییٰ کو ہیرو بنانا چاہتے تھے۔ 1965ء کی جنگ کے اس تذکرہ کے دوران بھٹو صاحب نے جنرل اختر ملک کی بے حد تعریف کی۔ کہنے لگے کہ اختر ملک ایک باکمال جنرل تھا۔ وہ ایک درجہ کا سالار تھا۔ وہ بڑا بہادر اور دل گردے کا مالک تھا اور فن سپہ گری کو خوب سمجھتا تھا۔ اس جیسا جنرل پاکستانی افواج نے ابھی تک پیدا نہیں کیا۔ پھر مسکراتے ہوئے کہنے لگے کہ باقی سب تو جنرل رانی ہیں‘‘۔
مکرم حسن محمد خان عارف صاحب کا مرسلہ یہ اقتباس ماہنامہ’احمدیہ گزٹ‘ کینیڈا؍ اکتوبر1997ء میں شائع ہوا ہے۔