چند سبزیوں کے حیرت انگیز فوائد – جدید تحقیق کی روشنی میں

چند سبزیوں کے حیرت انگیز فوائد – جدید تحقیق کی روشنی میں
(محمود احمد ملک)

٭ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ پھل اور سبزیاں سرطان کی بعض اقسام کے امکانات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق سبزی خور افراد کی ایک بہت بڑی تعداد کینسر کے حملے سے محفوظ رہتی ہے۔ سبزیوں اور سرطان کی بیماری کے درمیان تعلق پر ہونے والی اس تحقیق میں 52ہزار 700 مردوں اور خواتین کا معائنہ کیا گیا تھا اور اُن کی روزمرّہ خوراک کے حوالے سے جائزہ لیا گیا تھا۔ ان افراد کی عمریں 20سے 89سال کے درمیان تھیں۔ ماہرین نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ روزانہ پھل اور سبزیاں کھانے والے افراد میں 5اقسام کی پروٹینز ہوتی ہیں جن کی موجودگی میں سرطان کے امکانات میں خاطر خواہ کمی واقع ہوتی ہے۔ سبزیوں کے بعد مچھلی کھانے والے لوگوں میں بھی سرطان کے امکانات کم دیکھے گئے ہیں۔
٭ ایک رپورٹ میں طبی ماہرین نے کہا ہے کہ خون میں ضروری اجزا ء کی سطح کو قائم رکھنے کے لیے خوراک میں سلاد کا استعمال نہایت ضروری ہے کیونکہ کچی سبزیوں اور پھلوں پر مشتمل سلاد خون کی کوالٹی کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔یونیورسٹی آف لیوسینا اسٹیٹ نیو اورینس امریکہ میں ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ خون میں وٹامن اے ،ای،بی 6اور فولک ایسڈ کی مقدار اگر پوری ہو تو قوت مدافعت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ طبی ماہرین نے خوراک میں سلاد شامل کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سلاد کے ذریعے ان اجزاء کا حصول مصنوعی وٹامن کھانے سے کہیں زیادہ بہتر ہے ۔اس تحقیق میں 18ہزار افراد کے خون کا تجزیہ کر کے ان سے سلاد کی عادت کے متعلق پوچھا گیاتھا نیز فیڈرل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن کے اعدادو شمار کو بھی استعمال کیا گیا۔
٭ یورپی یونین سے تعلق رکھنے والے ماہرین غذائیات نے اپنی ایک رپورٹ میں مولی کے فوائد کو بیان کرتے ہوئے اس کے کئی صحت بخش اجزاء کی نشاندہی کی ہے۔ ماہرین کے مطابق مولی اگرچہ اپنے پودے کی جڑ ہے لیکن بڑے پیمانے پر کھانوں اور ادویات کی تیاری میں استعمال کی جاتی ہے۔ مولی میں وٹامن سی کے علاوہ ایسے اجزاء پائے جاتے ہیں جو نظام انہضام میں مدد دیتے ہیں جبکہ مولی جسم کے لئے بیک وقت گرم اور سرد اثرات کی حامل ہوتی ہے۔ ماہرین نے مولی کے اجزاء کا مطالعاتی تجزیہ کرنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ مولی ہاضم، معدے میں درد دُور کرنے والی، پیشاب آور نیز خون اور بلغم صاف کرنے جیسی خصوصیات کی حامل ہوتی ہے جبکہ کھانا کھاتے وقت نمک لگی مولی کھانے سے ہاضمہ بہتر ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق مولی کو کچا استعمال کرنا زیادہ مفید اور صحت بخش ہے اور پکانے کی صورت میں اسے بالکل ہلکی آنچ پر پکانا چاہئے کیونکہ حرارت سے اس کے غذائی اجزاء ضائع ہوجاتے ہیں۔
٭ طبی ماہرین نے سرطان کے علاج کے لئے اُبلی ہوئی گاجروں کے استعمال کو نہایت مفید قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گاجریں کھانے سے سرطان کے خلیات میں 25فیصد تک کمی واقع ہوجاتی ہے۔ نیوکیسل یونیورسٹی میں پروفیسر کرسٹین کی زیرنگرانی کی جانے والی اِس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گاجروں میں پایا جانے والا ایک خاص غذائی جزو کینسر کے خلیات کو ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
٭ امپیریل کالج لندن میں دل کے مریضوں پر کئے جانے والے تجربات کے بعد طبی ماہرین نے گوبھی کو عارضۂ قلب اور دیگر بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت کے لئے بہترین قرار دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق گوبھی میں کیمیائی مادہ سلفورافین دیگر سبزیوں کی نسبت کافی زیادہ پایا جاتا ہے جو دل کی شریانوں کے لئے بہترین ثابت ہوتا ہے اور خون کے بہاؤ کو بہتر بناتا ہے۔ چنانچہ جو بچے گوبھی کھانے کے شوقین ہوتے ہیں وہ دوسروں کی نسبت بھی زیادہ صحت مند ہوتے ہیں۔ اس تحقیق کی نگرانی پروفیسر برگ نے کی ہے جو برٹش ہارٹ ایسوسی ایشن کے میڈیکل ڈائریکٹر ہیں۔
٭ امریکہ میں جرنل آف ایگریکلچر اینڈ فوڈ کیمسٹری میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ماہرین کی ایک ٹیم نے عام لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی غذا میں سبزی، بروکلی کو بھی شامل کریں کیونکہ یہ انہیں دل کی بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔ اس سلسلے میں بروکلی کا عرق ایک ماہ تک جانوروں کو پلایا گیا جس کے بعد اُن کے دل کے پٹھوں پر اثرات کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ اُن جانوروں کے مقابلے میں جن کی غذا میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی تھی، بروکلی کا عرق استعمال کرنے والے جانوروں کے دل بہتر طور پر کام کر رہے تھے اور جب اُنہیں آکسیجن سے محروم بھی رکھا گیا تو بھی اُن کے دل کو بہت کم نقصان پہنچا تھا۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر بروکلی سے اُن پروٹینز کی پیداوار بڑھ جاتی ہے جو دل کو نقصان پہنچنے سے بچاتے ہیں۔ اس سے پہلے بھی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کینسر کے خلاف بھی بروکلی میں حفاظتی صلاحیتیں موجود ہیں۔ غذا میں بروکلی کے استعمال سے جسم میں ایک پروٹین کی پیداوار بڑھ جاتی ہے جو دل کے خلیات کی تَباہی روکنے میں معاونت کرتا ہے۔
٭ ایک طبی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر بروکولی کی کونپلیں یعنی سپراؤٹس کچھ مقدار میں روزانہ کھائی جائیں تو اس سے اُن جراثیم پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے جو معدے کے السر بلکہ کینسر کے بھی ذمے دار قرار دئے جاتے ہیں۔ جاپان میں کی جانے والی اس تحقیق میں 50افراد کو دو ماہ تک روزانہ بروکولی کی کونپلوں کی اڑہائی اونس مقدار کھلانے سے اُن میں معدے کے ورم اور السر کی تکلیف میں نمایاں افاقہ ہوا اور کینسر کے خطرات میں کمی واقع ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق بروکولی میں پائے جانے والے ایک مادے sulforaphane سے متعلق قبل ازیں کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا تھا کہ یہ جراثیم کش صلاحیت کا حامل ہوتا ہے تاہم برطانوی ماہرین کے نزدیک اس سے کینسر کا خطرہ کم کرنے میں کوئی مدد نہیں ملتی۔
حالیہ تحقیق سے یہ معلوم ہوا تھا کہ بروکلی سپراؤٹس کا استعمال کرنے والوں کے معدے میں مخصوص جراثیم کی سطح 40فیصد سے کم ہوگئی تھی لیکن جب اُن لوگوں نے بروکولی کا استعمال ترک کر دیا تو آٹھ ہفتوں کہ بعد اُن کی جسمانی حالت واپس علاج سے پہلے والی سطح پر چلی گئی۔ ماہرین نے اس سے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ بروکولی سپراؤٹس اگرچہ مخصوص جرثوموں کو غیر فعال کر دیتے ہیں لیکن ان کو مکمل طور پر ختم نہیں کرتے۔
اس تحقیق کی قیادت جان ہوپکنز یونیورسٹی امریکہ کی ڈاکٹر جیڈفا نے کی تھی اور اُن کا کہنا ہے کہ بروکولی سپراؤٹس سے معدے کی انفیکشن اور سوزش کی سطح کم ہوگئی تھی اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ورم معدہ، السر اور کینسر کہ امکانات بھی کم ہوجاتے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ ڈاکٹر جیڈفا ہی تھیں جنہوں نے قریباً دس سال پہلے بروکولی میں پائے جانے والے جراثیم کُش مادے سلفورافین کی موجودگی کا انکشاف کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں